Topics
مجوزہ علم الحروف کے ذریعے انسانوں کی
فطرت و شخصیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، تعمیری صلاحیتوں کی نشوونما کی جا سکتی
ہے تخریبی صلاحیتوں پر قابو پایا جا سکتا ہے صحت جسمانی کا خیال رکھا جا سکتا ہے
اور پیشوں وغیرہ کے انتخاب میں رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے ذیل میں ان اثرات کا
مطالعہ کرنے کا طریقہ صرف یہ ہے کہ نام کا پہلا حرف تلاش کر لیا جائے اور حروف کے
خانے میں جہاں وہ حروف لکھا ہے اس کے سامنے کے کوائف دیکھ لئے جائیں البتہ نام کا
پہلا حرف اس طرح منتخب کیا جائے کہ اصل نام کے آگے پیچھے جو اصنافتیں ہیں ان کو
چھوڑ دیا جائے اور صرف اصل نام کا سر حروف حاصل کر لیا جائے مثلاً مسعود احمد میں
پہلا حرف ”م“ ہوگا۔ محمد شاہد میں پہلا حرف ”ش“ ہوگا ۔ سید معظم علی میں پہلا
حرف”م“ ہوگا خلیق حسن رضوی میں پہلا حرف ”خ“ ہو گا اس طرح بقیہ ناموں کے پہلے حروف
نکالے جائیں۔
آ۔اً۔چ۔ع۔ل:
ان کا مزاج گرم و خشک ہوتا ہے۔ متحرک
فطرت ہوتے ہیں اس لئے مہم جوئی ،سفری ، تعمیری، سپاہی اور خود اختیاراتی وآزادی کے کام ہوں یا گارڈ
وغیرہ بطور ملازمت۔ بچپن میں اگر ان کو کھیل کود اور ایسی ہی آزادانہ نقل وحرکت کے
کاموں میں مصروف رکھنا چاہیئے تاکہ یہ گھر اور باہر احمقانہ حرکتیں نہ کر سکیں۔
قوت جنگجوئی ، جرات مندی اور لیڈر شپ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بالعموم مضبوط اور
فربہی کی طرف مائل خوش شکل اور شریں مقال ہوتے ہیں۔ آنکوں اور سر کے علاوہ پٹھوں
کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں یا معدہ اور گردے کی وبائی امراض کا اثر بھی قبول کرتے
ہیں۔ غصہ کا شدید ردِعمل ہو سکتا ہے اس لئے ہتھیار وغیرہ سے دور رکھا جائے۔ تعلیم
میں نگرانی کی ضرورت ہے۔ اقامتی تعلیمی اداروں میں رکھا جا سکتا ہے۔ ٹیکنکل تعلیم
زیادہ بہتر ہے۔ انہیں تعلیمی سرگرمیوں کے دوران کوئی کلیدی عہدہ مل جائے تو صلاحیتیں
ابھرتی ہیں۔ جلد بازی، خود غرضی، طمع، حسد ، تکبر ، نمود و نمائش اور خود اعتمادی
کی کمی ان کی کمزوریاں ہیں۔ یہ گھر سے بھاگ بھی سکتے ہیں اس لئے فکر مندی و
نفسیاتی تقاضوں کو سامنے رکھ کر تربیت کرنی چاہیئے۔ یہ تند مزاج لوگوں سے نفرت
رکھتے ہیں بھائی بہن سے رابطہ رکھتے ہیں ۔تیسرے، ۱۲ ویں ، ۱۰ ویں ، ۲۱ ویں اور ۳۵
ویں سال میں بیماریوں کا امکان رہتا ہے۔
َ |
ُ |
ان لوگوں کا مزاج سرد و خشک ہوتا ہے
جادو فطرت کے مالک ہوتے ہیں اس لئے دفتری اورٹیبل ورک اور غیرمتحرک قسم کے کاموں
کے لئے موزوں ہوتےہیں بالعموم وہی کام پسند کرتے ہیں جو باپ دادا کرتے رہے ہوں۔
اچھے ڈاکٹر ، کیمسٹ، اکاؤننٹ اور تجارت پیشہ بن سکتے ہیں۔ ملازمت کرنا انہیں پسند
نہیں ہوتا ان کا روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک جانا مناسب نہیں ہوتا مضبوط تعلیمی
ادارے ان کے لئے منتخب نہ کرنا چاہیئے بلکہ ایسے مدرسہ کا انتخاب کرنا چاہیئےجہاں
نظم وضبط اچھا ہو۔ان سے تعلیمی میدان میں توانا ہوتے ہیں لیکن کان ، منہ، دانت کی
بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ ان کے گلے کے غدود میں تکلیف پیدا ہو تو ان کو نکلوا دینا
چاہیئے۔ ان کو مثانے کی تکلیف بھی ہو سکتی ہے ، انہیں سادہ غذا دینا چاہیئے۔ ورزش
ان کے لئے ضروری ہے کافی درختوں اور کھلی فضاؤں والی جگہوں میں رہنا پسند کرتے ہیں
گنجان آبادیاں ان کے لئے بہتر نہیں ہیں۔ یہ لوگ بالعموم وجیہہ ہوتے ہیں، کھیل
تماشے کے شوقین ہوتے ہیں کم گفتار،ہمدرد، جدت پسند، فرمانبردار اور صبر اور تعمیری
خیالات رکھنے والے ہوتے ہیں۔گھریلو ماحول سے متاثر ہونا ضروری ہے۔نصیحت جلد قبول
کر لیتے ہیں۔ ان کو خود پسند کرنے کا موقع دینا چاہیئے۔ دس سال تک یہ لوگ بوریت
اور ناخوشی کی کیفیت میں رہتے ہیں چنانچہ دلچسپ مشاغل فراہم کرنا چاہیئے۔
ج۔خ۔ذ۔ز۔ض۔ظ:
ان لوگوں کا مزاج سرد و خشک ہوتا ہے۔
متحرک کے مالک ہوتے ہیں لیکن ہر قسم کے کام کر سکتے ہیں اور کامیابی حاصل کرتے ہیں
پر آٹھواں سال ان پر اثر انداز ہوتا ہے۔سیاست ، تعلیم ، ڈاکٹری لیکن بمقابلہ
فزیشن، سرجن اچھے ثابت ہوتے ہیں۔زراعت، نقشہ نویسی، بلڈنگ ٹریڈ، اکاؤنٹس، فرنیچر
اور زراعت کے اچھے پیشے ہو سکتے ہیں۔ ان کے لئے تعلیم ضروری ہے اور اس پر خرچ کیا
ہوا پیسہ ضائع نہیں ہوتا۔ ۱۶ سے۲۱ سال تک تعلیمی سلسلہ جاری رہنا چاہیئے۔ امتحانی
نتائج پر زیادہ باز پرس نہ کرنی چاہیئے ۔ خود ان پر توجہ دینے کے بجائے خاص طریقوں
سے ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا کافی ہے۔ کسی ایک مضمون میں ان کو مہارت زیادہ
حاصل ہوتی ہے دبلے پتلے ہوتے ہیں مگر طاقتور ہوتے ہیں۔ ان میں کیلشیم کی کمی پائی
جاتی ہےامراض معدہ اور گھٹنے سے نیچے کا حصہ امراض و تکالیف کی جگہیں ہیں انہیں
مقوی غذا میں دینا چاہیئے جوتے چوڑے پنجے کے اور نرم ہونا چاہیئے۔ بیماری میں علاج
ضروری ہے آخری عمر میں انہیں جوڑوں کا درد ۔۔۔ہو جاتا ہے عموماً قد چھوٹا اور گردن
لمبی ہوتی ہے۔ شرمیلے ہوتے ہیں ، مجبوراً ہی روتے نظر آتے ہیں غصہ اور خوشی کے
اثرات چہرے سے ظاہر نہیں کرتے۔ مضبوط عادات کے مالک ہوتے ہیں اور بچپن ہی سے خدا
داد صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔نظم و ضبط، تحمل، فراست، علم دوستی اور خود
اعتمادی کے مالک ہوتے ہیں۔ لیکن جلد غصہ میں آ جاتے ہیں اور ضد کے پکے ہوتے ہیں ۔
انہیں پھر بھی کبھی سطحی نظر سے نہ دیکھنا چاہیئے ۱۶ سال کی عمر میں شعوری طور پر
بالغ ہو جاتے ہیں انہیں احساس کمتری پیدا نہ ہونے دینا چاہیئے۔
ح۔ح۔ہ۔ہ۔ڈ:
ان لوگوں کا مزاج سرد ہوتا ہے متحرک
فطرت ہوتے ہیں۔ غیر یقینی منافع یا غیر مستقل کاموں کو پسند نہیں کرتے۔ بحریہ کی
ملازمت کر سکتے ہیں کیونکہ مزاج کے مطابق ہے۔ برآمدات کی تجارت منافع بخش
ہے نیز ہول سیل، بلڈنگ ٹریڈ ، زراعت اور اشیائے خورد ونوش کی تجارت بھی مفید ہے۔
ڈاکٹر بھی اچھے رہتے ہیں۔ اچھے معلم بھی بن سکتے ہیں۔ ۲۱ سے ۲۸ سال کی عمر کا حصہ
اہم ہوتا ہے پیسہ جلد اور بآسانی پیدا کر لیتے ہیں اور سنبھال کر رکھتے ہیں مکان و
جائیداد میں لگا دیتے ہیں۔ سفر کو پسند کرتے ہیں بلکہ اکثر سفر ہی ان کے لئے وسیلہ
ظفر ہوتا ہے۔ سینہ ، معدہ، آنکھیں لڑکے بائیں اور لڑکی دائیں اور نظام غدود متاثر
ہو سکتے ہیں انہیں پردہ اور چاندنی میں کبھی نہ سلانا چاہیئے اس سے ان کو ڈرنے یا
سونے میں چلنے کے عارضے لاحق ہو سکتے ہیں ۔ بیمار اور کشیدہ ماحول سے انہیں دور
رکھنا چاہیئے اس قسم کے بچوں کی اصلاح و فلاح کے لئے زیادہ فکر مند نہیں رہنا
چاہیئے۔یہ لوگ حساس ، برد بار، وفادار، تنوع پسند ، ہمدرد ثابت ہوتے ہیں اور ماں
کی عادات سے متاثر ہونے والے ہوتے ہیں انہیں دن کو بلاوجہ سونے نہ دینا چاہیئے ان
پر چاند کے گھٹنے بڑھنے کا اثر بھی ہوتا ہے، اس لئے بہتری کے کام کے لئے پہلے چھ
دوران بہتر ہیں۔ موروثی اثرات ان پر پڑتے ہیں وہ ان کا اثر جلد قبول کر لیتے ہیں ۔
انہیں اداسی سے بچانا چاہیئے۔
ث۔س۔ش۔ص۔ر:
ان کا مزاج گرم و تر ہوتا ہے۔ جامد
فطرت ہوتے ہیں موروثی کاموں کو ہی بالعموم اختیار کرتے ہیں ان سے نئی روش اختیار
کرتے ہیں رویے کی ان کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ سول سروس ان کے لئے بہتر ہو
سکتی ہے، لیکن بہترین سروس ایئر فروس کی کہی جا سکتی ہے۔ ترقی کم ہوتی ہے اور
درمیانی عمر کے لگ بھگ تک ایک ہی جگہ جمے رہتے ہیں۔چالیس سال کی عمر کے وقت ترقی
اور مصروفیت قابلِ ذکر ہوتی ہے معاشی حالات کا شکار ہوتے ہیں پہلے روپیہ بچانے اور
مصلحت اندیشی اختیار کرنے کے طرف توجہ دینی چاہیئے۔ شراکت ان کے لئے بہتر نہیں
رہتی۔ الیکٹریکل ، انجئیرنگ، تحقیقاتی ، سائنٹفک کام اور ڈرافٹسمین شپ ہی ان کے
لئے بہتر ہے۔ان کا ذہنی رجحان مذہبی اور مخفی روحانی علوم کی طرف ہوتا ہے۔ دبلے
پتلے اور حساس اعصابی نظام کے مالک ہوتے ہیں۔ کیلشیم کی کمی کی وجہ سے اکثر بیمار
رہتے ہیں۔ نظام ہضم کی خرابی اور تیزابیت کا جسم میں بڑھ جانا، ٹخنے، خون کی رگوں،
کولھوں،بلڈ پریشر اور آنکھوں کی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔ کافی آرام اور طویل نیند کی
ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی تعلیم میں والدین کو بڑی مدد کرنی پڑتی ہے اس لئے گھر کے
مقابلے میں اقامتی ادارے میں تعلیم مناسب ہوتی ہے۔ امتیازی کامیابی کی توقع ان سے
نہ کرنی چاہیئے، ویسے ان کا ذہن عمدہ ہوتا ہے۔ میٹرک کے بعد تعلیم ذرا مشکل ہی
حاصل کرتے ہیں۔ انہیں دوران ِ تعلیم زیادہ آزادی دینا کسی طرح مناسب نہیں۔ ویسے یہ
لوگ منفرد ہوتے ہیں۔ ملنسار، محنت پسند، ہمدرد، حوصلہ مند، متجسس اور ماحول کی جان
اور خود پر بھروسہ کرنے والے ہوتے ہیں۔ دشمن رکھ کر پچھتاوا اور اعزہ سے قطع تعلق
اور بے ڈنگے پن کی توقعات بھی ان سے کی جا سکتی ہیں۔ ابتدائی عمر میں ضدی ہوتے ہیں
ااور مشکل سے سنبھالے جا سکتے ہیں اس لئے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ورنہ یہ آواراہ
ہو سکتے ہیں۔
ی۔و۔قوس۔ف:
مزاج گرم و خشک ہے اور دہری فطرت یعنی
ضرورت پر متحرک ورنہ جامد ہوتے ہیں۔ آزاد منش ہوتے ہیں اس لئے زیادہ قید و بند میں
انہیں نہ رکھنا چاہیئے اگرچہ جسمانی اعتبار سے توانا اور مضبوط ہوتے ہیں لیکن
دورانِ خون کی رگوں ، جگر اور رانوں یا پھر پھیپھڑوں اور گردن کی ہڈی کی تکالیف ہو
سکتی ہیں۔ مشینوں یا بعض اوقات جانوروں سے زخمی ہونے کا اندیشہ رہتا ہے ہائی بلڈ
پریشر اور۔۔۔۔ اور نقریس کا شکار بھی اس وقت ہو سکتے ہیں۔جب عمر کی درمیانی مدت سے
نکل رہے ہوں۔ عمر کے ابتدائی حصے میں تعلیم کی طرف بمشکل رجوع ہوتے ہیں لیکن عہد
بلوغت پر پہنچتے ہی کیفیت بالکل بدل جاتی ہے اور ذہنی طور پر بہت مستعد ہو جاتے
ہیں ۔ اس لئے شروع میں ان کی کوچنگ کا باقاعدہ انتظام ضروری ہے۔ مکینکی مضامین کی
طرف ان کا رحجان قوی ہوتا ہے نیز مذہبی تعلیم بھی تندہی سے حاصل کر سکتے ہیں یا
پھر ایسی تعلیم دلائی جا سکتی ہے جس سے ان کا تعلق عام لوگوں سے وابستہ رہ سکے۔ یہ
سرکاری ملازمتوں کے لائق ہوتے ہیں ۔ انہیں بیرونِ ملک جا کر روپیہ کمانے کا اہل
کہا جا سکتا ہے۔ بہترین سرجن بھی بن سکتے ہیں اسی طرح صحافت اور زراعت بھی ان کے
لئے خالی از دلچسپی نہیں ہے۔ مالی اعتبار سے انہیں خوش بخت کہا جا سکتا ہے لیکن روپیہ
خرچ بھی دریا دلی سے کر ڈالتے ہیں اس لئے بچت مشکل ہی سے کر سکتے ہیں۔ ان کا خوش
طبع، بے باک آزاد خیال اور ملنسار ہونا ضروری ہے۔ اس لئے فلاحی کاموں میں بھر پور
اشتراک کرتے ہیں پھر انہی باتوں میں بے مقصدیت اور بعض اوقات اوچھے پن کا مظاہرہ
کر سکتے ہیں۔ صحبت اور ماحول کا اثر قبول کر لیتے ہیں اس لئے اچھے قابل تقلید Followers کہے جا سکتے ہیں۔۲۱،۲۰ اور
۳۰ واں سال ان کے لئے اہمیت رکھتا ہے۔
ح۔جوزا۔ق۔ک،ہ:
مزاج گرم تر اور ف کی طرح دہری فطرت
کے مالک ہوتے ہیں ۔ ہر فن مولا ہوتے ہیں لیکن پیشہ کے انتخاب میں یہی اچھائی ان کے
لئے مسئلہ بن جاتی ہے کہ متعدد پیشوں میں کس بہتر پیشے کو اختیار کریں البتہ یہ لوگ۔۔۔متعلق
طباعت و اشاعت وغیرہ کے کام یا ٹرانسپورٹ یا شماریات Statistics سے متعلق کام
یا پھر کلریکل کام کی ملازمت اختیار کریں تو کامیاب رہتے ہیں۔ وکالت، ریڈیویا ٹی
وی کے اناؤنسر یا ہوائی محکموں کی ملازمتیں بھی ان کی ترقی کے مراکز ہیں۔ انہیں
تجارت میں والدین کے علاوہ دوسرے قریبی اعزہ کے ساتھ شراکت سود مند ہوتی ہے۔ ان کا
اعصابی نظام نہایت حساس ہوتا ہے۔ اس لئے بے چین فطرت رکھتے ہیں اسی وجہ سے نظام
ہضم متاثر ہو جاتا ہےاور تیزابیت جسم میں بڑھ جاتی ہے۔جس کے لئے انہیں محتاط ہونا
چاہیئے اور بھرپور نیند سونا چاہیئے۔ بالعموم سینہ اور پھیپھڑے کے امراض کا شکار
ہوتے ہیں اس لئے فوری معالجہ کرنا چاہیئے۔ حالانکہ یہ معمولی مرض کی پروا نہیں
کرتے آنکھوں کی تکالیف کا اندیشہ بھی غلط نہیں اس لئے کھانے کے دوران ریڈیو سننے
اور ٹی وی دیکھنے سے روکنا چاہیئے۔ کھانا زیادہ نہیں کھانا چاہیئے۔ مصروف ماحول
اور ساحلی علاقے ان کے لئے مناسب ہیں ۔ شور وشغف اورعمل ان کا خاصہ ہیں بے
اطمینانی۔ بے وفائی۔ خود پسندی اور تصنیع اوقات ان کے تخریبی پہلو ہیں اس لئے
پابندی وقت ، مناسب ورزش ، وقت پر کھانے اور غلطی مان لینے کا عادی بنانے کی ضرورت
ہے ضروری ہو تو ایسے بچوں کو تنبیہہ کے لئے سزا بھی دی جائے ۔ انہیں پندرہ سال کی
عمر تک نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ کبھی کبھی کچھ عرصہ کے لئے دوسرے مقامات پر بھی
انہیں لے جانا چاہیئے جو گھر سے دور ہو اور وہاں لطف اندوزی حاصل کر سکیں۔
اسد ۔ م۔ٹ:
ان کا مزاج گرم خشک ہوتا ہے اور جامد
فطرت کے مالک ہوتے ہیں حرکت Movement ان کی افتاد کے خلاف ہے چنانچہ اس سے نہ صرف ان کے مزاج کا اندازہ ہو سکتا ہے
بلکہ پیشوں پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے اگرچہ اپنی زندگی آپ بناتے ہیں اور ہر قسم کے
کام یعنی ملازمت اور تجارت سر انجام دے سکتے ہیں لیکن کسی ہنگامی صورتِ حال کو
قبول نہیں کر سکتے نہ ہی ایک اختیار کردہ پیشے میں تبدیلی ان کے بس میں ہوتی ہے
عمر کے آخری حصے میں ان کا ذہن سیاست کی طرف مائل ہو جاتا ہے یعنی صحت کے اعتبار
سے چاق و چوبند اور توانا ہوتے ہیں۔ لیکن دانتوں کی تکالیف یا دل ، جگر اور ریڑھ
کی ہڈی کی تکلیف ہو سکتی ہیں لڑکوں کی دائیں اور لڑکیوں کی بائیں آنکھ میں بھی
تکالیف پیدا ہو سکتی ہیں، اگر انتہائی ناخوشگوار حالات میں بھی تنہائی محسوس نہ
کریں تو ناگوار اثرات سے محفوظ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ گرم آب و ہوا پسند کرتے ہیں
اس لئے سردیوں میں انہیں محتاط رہنا چاہیئے اور اس کی طرف خاص توجہ کی ضرورت ہے۔
اگر گرنے یا پیٹھ پر چو لگ جانے کا اندیشہ ہو تو ایکسرے ضرور کرا لینا چاہیئے۔
تعلیمی اعتبار سے اپنے اساتذہ کے مقبولِ نظر رہتے ہیں اور تعلیمی زمانہ بڑی خوشی
سے گزارتے ہیں ان کی مناسب تعلیم ان کی ترقی کے لئے ضروری ہے ذہنی بلوغت جلد حاصل
کر لیتے ہیں ۔ کھیلوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ زندگی کا دسواں سال ان کی اہمیت کا
سال ہوتا ہے۔ یہ اچھے مقرر اور لیڈر بھی بن سکتے ہیں ہر دلعزیز ہوتے ہیں اور
خاندان کی نیک نامی کا ذریعہ بنتے ہیں۔ محنتی ، جذباتی ، دلیر، وفادار اور اطاعت
گزار ہوتے ہیں۔معمولی تنبیہہ سے راہ راست پر آجاتے ہیں والد کا پرتو قبول کرتے ہیں
اس لئے والد کو ایک ماڈل ہونا چاہیئے۔ محبت ان کی اچھائی بھی ہوتی اور برائی بھی۔
خود کو لینے دیئے رکھنے کی عادت البتہ بری روش ہے۔ اس طرح زیادہ کھانے کی عادت بھی
انہیں ترک کرنی چاہیئے۔ یہ لوگ مسائل میں خوش نہیں رہ سکتے۔
حوت۔د۔چ:
مزاجاً سرد تر ہوتا ہے اور دہری فطرت
کے مالک ہوتے ہیں یعنی ضرورت کے مطابق ہر ماحول میں ڈھل جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں
لیکن انہیں اپنے پیشے کے انتخاب میں بڑی مشکلات پیش آتی ہیں۔ البتہ بحری شعبہ جات
یعنی بحریہ یا مرکنٹائل، قانون، مذہبی امور ، روحانیت ادویہ اور میڈیکل فیلڈ یا
اشیائے خورود نوش اور مشروبات وغیرہ کی تجارت ان کے کامیاب پیشے ہو سکتے ہیں۔ اگر
شراکت اختیار کریں تو زیادہ فائدے میں رہتے ہیں ان کی تعلیم میں حالات بہت بڑا کردار
ادا کرتے ہیں۔ میٹرک کے بعد انہیں اپنی صوابدید اور فیلڈ کے انتخاب کے لئے آزادی
دے دینا چاہیئے۔ تعلیمی ترقی کا اصل دور بارہ سال سے شروع ہوتا ہے صحت کے اعتبار
سے اگرچہ توانا ہوتے ہیں لیکن اعصابی اور جذباتی کیفیت سے صحت پر بحیثیت مجموعی
برے اثرات پڑتے ہیں۔ ویسے متاثرہ اعضائے جسمانی جگر، آنتیں ، پاؤں اور غدود ہیں۔
جن کی صحت کا خاص خیال رکھنا چاہیئے۔ ان کی جلد بہت حساس ہوتی ہے اس لئے چست لباس
ان کے لئے مناسب نہیں ہوتا۔ انہیں نیلے اور سیاہ لباس نہ پہننا چاہیئے کیونکہ ان
سے خون میں زہریلے اثرات پیدا ہو سکتے ہیں۔ زیادہ کھانا ان کی بیماری کا سبب بن
سکتا ہے۔ ویسے بالعموم طول العمر ہوتے ہیں۔ یہ لوگ نرم طبع، سمجھدار، جذباتی ، زود
حِس اور بے صبرے ہوتے ہیں۔ ایک دم رو پڑنا یا ہنس دینا ان کی عجیب سی فطرت ہے۔ ان
کو بری صحبت سے بچانے کے لئے خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ شاہ خرچی سے بھی
روکنا بعد کی زندگی کے لئے فائدہ مند ہوگا۔ متفکرانہ ماحول سے بھی انہیں بچا کر
رکھنا چاہیئے۔ شرمسار ذہنیت رکھتے ہیں اور رو دھو کر دوسروں سے ہمدردی حاصل کرنے
کی عادت رکھتے ہیں اس لئے مناسب تربیت دینی چاہیئے۔
عقرب۔ن۔ی:
ان کا مزاج سرد ہوتا اور جامد فطرت
رکھتے ہیں ۔ نہایت قوی قوت ارادی رکھتے ہیں اور اپنا مستقبل خود بناتے ہیں باکمال
طبیب، بیرسٹر، نفسیات داں اور سیاست دان ثابت ہو سکتے ہیں۔ محکمہ پولیس، انجینئرنگ
، بحری ملازمتیں ، ادویہ سازی اور مشروبات کی تجارت ان کے لئے بہترین پیشے ہیں۔
بیروںِ ملک میں زیادہ کامیابیاں حاصل کرتے ہیں۔ زندگی کا ۲۷ واں اور ۳۶ واں سال کے
علاوہ ہر ساتواں سال ان کے لئے اہمیت رکھتا ہے۔ کفایت شعار اور زیرک ہوتے ہیں۔
حالات کی ناخوشگواری صحت پر برا اثر ڈالتی ہے۔ اس سے غصہ اور جھنجھلاہٹ پیدا ہوتی
ہے تمام گہرےرنگ ان کے لئے غیر موزوں ہوتے ہیں۔ بالخصوص کالے رنگ کے کپڑے وغیرہ انہیں
نہ پہننا چاہیئے۔ ساحلی علاقے ان کے مزاج سے مناسبت رکھتے ہیں۔ اپنی جنگجو صلاحیت
کا استعمال بچپن اور تعلیمی دور ہی سے شروع کر سکتے ہیں۔ اس لئے مناسب نگرانی کی
ضرورت ہے۔ ذہنی فراست رکھتے ہیں اس لئے ان کی تعلیم کی طرف توجہ دینا چاہیئے۔
مخلوط تعلیم سے انہیں دور رکھنا چاہیئے۔ ڈاکٹری اور قانون کی تعلیم ان کے لئے
مناسب ہے۔ اگرچہ عقلی طور پر جلد بالغ ہو جاتے ہیں لیکن زندگی کا ساتواں سال اہم
ہوتا ہے۔ان کی تعلیمی زندگی کا آغاز جلد کر دینا چاہیئے۔ یہ شاہین صفت ہونے کے
باوجود مغرور اور خود سر ہوتے ہیں۔ تحکمانہ انداز اور غصہ کی کیفیت شدید رکھتے
ہیں۔ باریک بین اور سمجھدار ہوتے ہیں ۔ بہرحال تربیت مشکل لیکن نہایت ضروری ہے۔
عمر کا نواں اور اٹھارواں سال اہم ہوتا ہے۔ ان میں سب سے بڑی بُرائی حاسدانہ جذبہ
ہے جس کی دیکھ بھال ضروری ہے۔
میزان۔ت۔ط۔ر:
مزاج گرم تر اور فطرت متحرک ہوتی ہے۔
جاہ طلب نہیں ہوتے لیکن پیشہ کا انتخاب مزاج کے مطابق کر کے پیسہ کماتے بھی خوب
ہیں اور خرچ بھی خوب کرتے ہیں۔ ٹیکنیکل اور مکینیکل کام ان کے اُفتاد ِ طبع کے
خلاف ہے ہیں۔ان کا بہتر پیشہ ملازمت لائبربرین ، آرٹ ٹیچر، قانونی اور مذہبی امور
اور سیلز مین وغیرہ ہو سکتا ہے۔ تجارت اگر کریں تو شراکت کی صورت میں کامیابی ہو
سکتی ہے۔ باعتبار صحت یہ لوگ جسیم اور توانا ہوتے ہیں لیکن نہایت صابرو شاکر،
متاثر اعضائے جسم آنکھیں، گردہ، مثانہ، خون کا دباؤ اور چک ہوتی ہے۔ نازک مزاج
چونکہ حدِ درجہ ہوتے ہیں اس لئے صحت کے معاملہ میں محتاط رویہ اختیار کرنا
چاہیئے۔ا ستاد اور معاشرہ سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ اسکول کی تعلیم میں نمایاں
کامیابیوں کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ اسکول کی سرگرمیوں میں خوب حصہ لیتے ہیں۔ خصوصی
تعلیم کے لئے بیرونِ ملک جانا بھی ان کے لئے مفید ہے۔ بالعموم خوبصورت مترنم آواز
اور خوش عادات ہوتے ہیں۔ زود فہم ، قابلِ محبت ، تنوع پسند، سنجیدہ، مخلص اور
فدویانہ عادت کے مالک ہوتے ہیں۔ دوسروں کو ستاتے نہیں نیز ذمہ داریوں سے بچنے کی
کوشش کرتے ہیں۔ خود اعتمادی کا فقدان ہوتا ہے اور کبھی کبھی خود غرضی کا مظاہرہ
بھی کرتے ہیں۔ دوست بنانے کے مشتاق ہوتے ہیں۔ ۲۔۱۲۔۱۸ واں سال ان کے اہم ہو سکتے
ہیں۔
سنبلہ ۔پ۔ٹ:
مزاج سرد خشک اور دہری فطرت کے مالک
ہوتے ہیں۔ علم کے شائقین ہوتے ہیں اس لئے چھوٹی عمر میں اسکول میں داخل کیے جا
سکتے ہیں۔ البتہ ایسے حالات بھی خارج از امکان نہیں کہ میٹرک کے بعد تعلیم حاصل نہ
کر سکیں۔ پانچواں اور دسواں اور چودھواں سال ان کی تعلیمی زندگی کے لئے اہم سال ہو سکتے ہیں ۔
مخلوط تعلیم دلائی جاسکتی ہے۔ ان کے لئے بہتر پیشہ ملازمت ہے یا تجارت میں کپڑوں
کی تجارت، پرچون، اشیائے خورد و نوش ان کے لئے مفید ہوتی ہے۔ کفایت شعار ہوتے ہیں
امور خانہ داری میں نہایت دلچسپی لیتے ہیں۔ میڈیکل لائن میں اچھے فزیشن بن سکتے
ہیں لیکن بطور سرجن کامیاب نہیں رہتے۔ بہرحال خوش گفتار، ملنسار ، خوش بخت اور
ہمدرد ہوتے ہیں۔ اعصابی طور پر حساس ہوتے ہیں۔ نظام ِ ہضم اور پھیپھڑوں کے علاوہ
آنکھوں کے امراض بھی ہو سکتے ہیں۔ انہیں کھانا کھاتے وقت ریڈیو سننے اور ٹی وی
دیکھنے سے روکنا چاہیئے۔ یہ سبزیوں کو پسند نہیں کرتے۔ کافی خوراک پسند کرتے ہیں
لیکن اس معاملے میں وہمی بھی بہت ہوتے ہیں۔ انہیں صبح سوریرے اٹھنے کا عادی بنانا
چاہیئے۔ یہ لوگ زمانہ شناس اور دور بین ہوتے ہیں۔ نفاست پسند اور باتونی ہوتے ہیں۔
خود اعتمادی کا فقدان ہوتا ہے۔ غلط بیانی سے بھی کام لیتے ہیں اور نامعقول و سائل
کا سہارا بھی لیتے ہیں۔ ویسے معمولی سی خراش کا اثر لیتے ہیں۔ زندگی میں پانچ، دس
اور چودہ سال اہم ہوتے ہیں۔ کچھ نہ کچھ اکٹھے کرتے رہنا اور نت نئے علوم و فنون کو
حاصل کرنا ان کا مشغلہ ہوتا ہے۔ فلاحی کاموں میں دلچسپی لینے والے ہوتے ہیں۔ کبھی
کبھی شدید ذہنی رحجانات کا شکار ہو جائیں تو حیرت انگیز حرکات بھی ان سے بعید از
امکان نہیں ہوتیں، ہم جولیوں کے ساتھ خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
Shafiq Ahmed
نام تشخص کو
ظاہر کرتے ہیں اس لئے ان کے ذریعے ایک دوسرے سے متعارف ہونے کا سلسلہ ابدی ہے۔اس
کثرت اور عمومیت کی وجہ سے شاید بھول کر بھی کبھی یہ خیال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی کہ نام
کی بھی کوئی اہمیت ہے۔ صرف انسان ہی نہیں، اس کائنات کی ہر چیز کا کوئی نہ کوئی
نام ہے۔ یہ سب کے سب نام انسانی زبانوں میں ہیں۔ انسان ہی ان کو مقرر کرتا ہے اور
ان کو حافظے میں محفوظ رکھتا ہے۔ نیز وہی ان سے مستفید ہوتا ہے۔ یہی نہیں بحیثیت
مجموعی اس پوری کائنات کا مطالعہ کیا جائے تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ انسان ہی اس
کائنات کا جزو اعظم ہے۔ اور شاید اسی لئے اس کائنات سے اس کا تعلق بھی نہایت گہرا
ہے۔ لیکن یہ تعلق کیا ہے اور نام سے انسان کی غیر معمولی وابستگی کی وجہ کیا ہے؟یہ
معلوم کرنے کے لئے ہمیں انسان اور کائنات کے موضوع کا مطالعہ نہایت گہری نظر سے
کرنا ہوگا۔