Topics
روحانی علوم کے طالب میں کس طرز پر رنگ و روشنی میں تبدیلی کی جائے اس کا تعین صرف ایک ماہر استاد ہی کر سکتا ہے۔ طبیعت کا رجحان، ذہن کی قوت، طرز فکر، طبعی ساخت اور دیگر بہت سے عوامل کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
مراقبہ کے ذریعے رنگ و روشنی کو جذب کرنے کا طریقہ یہ ہے:
طریقہ نمبر 1: آرام دہ نشست میں بیٹھ کر تصور کریں کہ رنگ اور روشنی کی لہریں پورے جسم میں جذب ہو رہی ہیں۔
طریقہ نمبر2: مراقبہ میں تصور کریں کہ رنگ یا روشنی کی لہر آسمان سے نازل ہو کر دماغ میں جذب ہو رہی ہے۔
طریقہ نمبر3: مراقبہ میں تصور کیا جائے کہ گرد و پیش کا پورا ماحول روشنی سے معمور ہے۔
طریقہ نمبر 4: یہ تصور کیا جائے کہ مراقبہ کرنے والا روشنی کے دریا میں ڈوبا ہوا ہے۔
طبی اور جسمانی لحاظ سے ہر رنگ اور روشنی کے الگ الگ خواص ہیں۔ جب کسی روشنی کا مراقبہ کیا جاتا ہے تو ذہن میں کیمیاوی تبدیلیاں پیدا ہونے لگتی ہیں اور دماغ میں مطلوبہ روشنی کو جذب کرنے کی طاقت بڑھ جاتی ہے چونکہ طبی اور نفسیاتی امراض اور ان کا علاج اس کتاب کا موضوع نہیں ہے۔ اس لیے ہم اس موضوع پر تفصیل میں نہیں جائیں گے۔ البتہ ایسے نفسیاتی عوارض جو ذہنی ٹوٹ پھوٹ سے پیدا ہوتے ہیں، ان کے تدارک کے لئے رنگوں اور روشنیوں کے مراقبے پیش خدمت ہیں۔
نوٹ: کسی رنگ یا روشنی کا مراقبہ کیا جائے۔ اس کے لئے استاد کی رہنمائی اشد ضروری ہے۔
نیلی روشنی:
نیلی روشنیوں سے دماغی امراض، گردن اور کمر میں درد، ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کی خرابی، ڈپریشن ، احساس محرومی، کمزور قوت ارادی سے نجات مل جاتی ہے۔
مراقبہ کا طریقہ یہ ہے:
یہ تصور کیا جائے کہ میں آسمان کے نیچے ہوں اور آسمان سے روشنی اتر کر میرے دماغ میں جمع ہو رہی ہے اور پورے جسم سے گزر کر پیروں کے ذریعے زمین میں ارتھ ہو رہی ہے۔