Topics
خواجہ شمس الدین عظیمی
امراض اور الجھنوں کا علاج آپ نے مختلف طریقوں سے کیا ہے۔ آپ کے مشوروں سے
کافی لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ ایک صاحب کئی سال سے خارش کے مرض میں مبتلا تھے۔آپ
کے مشوروں سے پوری طرح صحت یاب ہو گئے ہیں۔عجیب بات یہ ہے کہ آپ نے انہیں روزانہ ۷
عدد عناب کا پانی پینے کا مشورہ دیا تھا۔ جبکہ وہ نہیں معلوم کتنی مصفی خون دواؤں
کا استعمال کر چکے تھے۔ ۳ حضرات میرے علم
میں ایسے ہیں جنہیں آپ نے تعویذ دیا اور درد گردہ ختم ہو گیا۔ آپ نے روحانی ڈاک
میں کئی امراض کے لئے تعویذ بھی لکھے ہیں۔ ان میں سے چند تعویذوں پر ہندسے لکھے
ہوئے ہیں۔ یہ بات تو ثابت ہو چکی ہے کہ
عملیات اور تعویذ میں اثر ہوتا ہے۔ میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ تعویذ میں
ہندسہ اور دوسری مختلف شکلوں کا کیا مطلب ہے اور یہ ہندسے کیا کام کرتے ہیں۔
جواب: یہ بات ذہن نشین ہونا ضروری ہے کہ
کائنات میں انسان اللہ تعالیٰ کی بہترین صنعت ہے اور اللہ تعالیٰ خود احسن الخالقین ہیں۔ مفہوم واضح ہے یعنی
دوسری مخلوق بھی اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے اختیارات کے تحت تخلیق کر سکتی ہے
بالفاظ دیگر انسان اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں مفید یا تخریبی ردو بدل کر سکتا ہے۔
مثلاً آگ اللہ کی تخلیق ہے۔ ہم اسی تخلیق سے تعمیر یا تخریب کے دونوں کام لے سکتے
ہیں۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے ۔ہم نے حدید (لوہا-دھات) نازل کیا اور ان میں انسانوں
کے لئے بے شمار فائدے ہیں۔ مگر اسی لوہے سے جہاں انسانی فلاح و بہبود کے لئے بڑی
سے بڑی مشینیں تیار کی جاتی ہیں۔ وہاں اس دھات کو تخریب میں بھی استعمال کیا جا
سکتا ہے اور کیا جا رہا ہے۔ بعینہ یہی صورت کائنات میں موجود ہر اس شے کی ہے جس پر
قدرت نے ہمیں اختیار دیا ہے۔
انسان کے اندر کام کرنے والی ساری صلا حیتوں
کا دار و مدار ذہن پر ہے۔ ذہن کی طاقت
ایسے ایسے کارنامے انجام دیتی ہے جہاں شعور بھی ہراساں اور خوف زدہ نظر آتا ہے
انسان کی ایجاد کا یہ کتنا بُرا کارنامہ ہے کہ اس نے اپنی ذہنی صلا حیتوں کو
استعمال کر کے ایک ایٹم کو اتنا بڑا درجہ دے دیا ہے کہ اس ایک ایٹم سے لاکھوں
جانیں ضائع ہو سکتی ہیں، کیوں کہ ایٹم کو لاکھوں اشرف مخلوقات انسانوں پر فضیلت دی
گئی ہے ۔ جس طرح ایٹم میں مخفی طاقتیں
موجود ہیں بالکل اسی طرح کائنات کی ہر تخلیق میں مخفی اور پوشیدہ طاقتوں کا سمندر
موجزن ہے اور ان ساری طاقتوں کی اصل روشنی اللہ نور السمٰوات و الارض!
عملیات اور تعویذ میں بھی روشنی کام کرتی ہے
چونکہ انسان اشرف المخلوقات ہے اس لئے روشنی پر اس کو تصرف کا اختیار دیا گیا ہے۔
تعویذ کے نقوش میں جو روشنیاں کام کرتی ہیں وہ ذہن انسانی کے طابع ہیں۔ لیکن یہ
بات بہت زیادہ غور طلب ہے کہ کسی بھی عمل کے صحیح نتائج اس وقت سامنے آتے ہیں جب
ہماری صلاحیتیں دلچسپی اور یکسوئی کے ساتھ
عمل پیرا ہوں ۔ قانون یہ ہے کہ دلچسپی اور یکسوئی حاصل نہ ہونے کی وجہ سے روشنیاں
بکھر جاتی ہیں۔ یہی حال تعویذ کے اوپر لکھے ہوئے نقوش اور ہندسوں کا بھی ہے۔ کوئی
عامل جب تعویذ لکھتا ہے تو وہ اپنی پوری صلاحیتوں کو رو بہ عمل لا کر اپنی ماورائی
قوتوں کو حرکت میں لے آتا ہے۔
قرآن پاک
فرماتا ہے :- پاک اور اعلیٰ ہے وہ ذات جس نے معین مقداروں کے تحت تخلیق کی
تعویذ کے اوپر لکھے ہوئے نقوش اور ہندسے بھی اس قانون کے پابند ہیں۔ ” علم لدنی “
میں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ یہاں ہر چیز مثلت(TRIANGLE) اور دائرہ (CIRCLE) کے تانے بانے
میں بنی ہوئی ہے۔ فرق یہ ہے کہ کسی نوع کے اوپر دائرہ غالب ہے۔ مثلث کا غلبہ ٹائم
اسپیس (TIME SPACE ) کی تخلیق کرتا ہے اور جس نوع پر دائرہ غالب ہوتا ہے وہ مخلوق لطیف
اور ماورائی کہلاتی ہے جو ہمیں نظر نہیں آتی ۔ جیسے جنات اور فرشتے۔
انسان چونکہ اشرف المخلوقات اور اللہ تعالیٰ
کی تیسری صناعی ہے اس لئے وہ چاہے تو خود کو مثلث کے دباؤ سے آزاد کر کے دائرہ میں
قدم رکھ سکتا ہے جیسے ہی دائرہ کے اندر قدم رکھ دیتا ہے اس کے اوپر جنات کی دنیا
اور فرشتوں کا انکشاف ہو جاتا ہے۔یہی دائرہ اور مثلث تعویذ میں ہندسے بن کر عمل
کرتے ہیں۔ جو نقطہ سے شروع ہو کر ۹ کے ہندسے پر ختم ہو جاتے ہیں۔ اب ہم مثلث دائرہ
اور نقطہ کی تشریح کرتے ہیں۔
ذہن میں ایک نقطہ ہوتا ہے ۔ اس میں کوئی
لمبائی چوڑائی نہیں ہوتی۔ بلکہ وہ نقطہ کے تصور کی اصل ہے۔ جب کسی طاقت کو یا کسی
عمل کو مضاعف کرنا ہو ،مضاعف کرنے سے مراد یہ ہے کہ طاقت یا کسی عمل کی طاقت کو دو
گنا بیس (۲۰) گنا، دس ہزار گنا – ایک لاکھ گنا یا اس سے بھی زیادہ گنا کرنا ہو تو
ایسی صورت میں سیدھی طرف ایک نقطہ لکھتے ہیں۔
اگر یہ طاقت کسی چیز کو کمزور کرنے یا ختم
کرنے کے لئے استعمال کی جائے تو ایک لکیر اوپر سے نیچے کی طرف یعنی ایک کا ہندسہ (۱) استعمال کیا جاتا ہے۔
اگر
اس طاقت کو تعمیر اور تخریب دونوں کے لئے استعمال کیا جائے یعنی مضر کو ختم کرنے
کے لئے اور مفید کو تخلیق کرنے کے لئے تو اس لکیر کے اوپری سرے میں نصف دائرہ بنایا جاتا ہے اس سے دو کا ہندسہ بن جاتا
ہے۔
اگر بہت ساری چیزیں غلط ہیں ۔ ان کو مٹانا ہے
اور صرف ایک کو مفید میں تخلیق کرنا ہے تو دو نصف دائرے سیدھی لکیر یعنی ایک کے ساتھ شامل کر دیئے
جائیں گے۔ اور یہ تین کا ہندسہ بن جائے گا۔
اگر ایک غلط کو حذف کرنا ہے اور دوسری بہت سی
مفید طاقتیں تخلیق کرنی ہوں تو الف مقصورہ اور نصف دائرہ کو ایک کے ہندسے میں
ملائیں گے ۔ یہ چار کا ہندسہ(۴) بن جائے گا۔
اگر صرف مضرت رساں حالات پیشِ نظر ہیں اور صرف
مشکلات ہی مشکلات در پیش ہیں یعنی خارجی دنیا سے حوادث پے در پے جمع ہو رہے اور
تسلسل کے ساتھ آ رہے ہیں تو آنے والے واقعات کو روکنے کے لئے ورائے ذہن کی طاقت
استمعال کرنی پڑے گی۔ اس کا طریقہ یہ ہوگا۔ دو نصف دائروں کو اس طرح ملایا جائے جس
میں مثلث نمایاں ہوں یہ پانچ کا ہندسہ (۵) بن گیا۔
اگر
ذہن کے اندر تعمیر کی صلاحیتیں معطل ہیں تو ان کو حرکت میں لانے کے لئے ایک (۱) کے
ساتھ بائیں طرف اوپری حصہ پر نصف دائرہ کا اضافہ کر دیں گے یہ چھ کا ہندسہ (۶) بن
گیا۔
مشکلات و ناساز گار حالات میں اگر طبیعت اختراع کر رہی ہے اور انسان کام
کرتے کرتے صحیح کام کو خود ہی بگاڑ دیتا ہے یا کوئی ایسی حرکت کر بیٹھتا ہے کہ اس
کے مفید نتائج نہ نکلیں تو اس کے لئے دو خط استعمال ہوتے ہیں ایک سیدھا اور ایک
آڑا۔ دونوں کو ملا دیا جائے تو سات کا ہندسہ بن جائے گا۔ اس سے ذہن کی تخریبی
حرکات، اشتعال اور تباہی کے رجحانات مسد دو ہو جاتے ہیں۔
تخریبی حرکات ،اشتعال اور تباہی کا رحجان اور اس قبیل کی دوسری چیزیں اگر ماحول سے آرہی ہیں اور طبیعت ان کا اثر قبول کرنے پر اس لئے مجبور ہے کہ وہ ماحول کی پابند ہے اس قسم کے آنے والے بیرونی حملوں کو روکنے کے لئے دو آڑے خط استعمال ہوتے ہیں ان سے آٹھ کا ہندسہ (۸) وجود میں آتا ہے۔
گھر میں یا در اثناً تخریبی آثار ملیں ان کو ختم کرنے کے لئے تین آڑے خط تعویذپرلکھےجاتے ہیں۔ جو مثلث کی شکل اختیار کر لیں گے۔
اسلاف میں ورثہ میں ملی ہوئی بیماریاں، بری عادتیں ختم کر کے تعمیر مقصود ہو تو اس مثلث میں ایک نقطہ لگا دیا جاتا ہے اور ان تخریبی ورثوں کے علاوہ آسمانی بلائیں آسیب ، گیس، ہوا کے زہریلے جراثیم مونو گیس ، وبائی لہریں وغیرہ وغیرہ کی روک تھام ہو جاتی ہے۔
خون میں سقم واقع ہو جائے ۔ کینسر لاحق ہو
جائے تو ایک سیدھی لکیر ایک (۱) کے اوپری سرے کو کاٹتے ہوئے نصف تک مثلث بنا دیا جاتا ہے۔ یہ کینسر اور
کینسر کی قبیل کے دوسرے امراض کا شافی علاج ہے۔
نو کا ھندسہ (۹)
اب
رہ گیا نو کا ہندسہ ۹ کا ہندسہ چھپی ہوئی چیزیں اور وسائل معلوم کرنے کے لئے یعنی
روپیہ پیسہ، ضروریات کی چیزیں کھانے پینے کی چیزیں حاصل کرنے کے لئے کئی طریقوں سے
لکھا جاتا ہے۔ کاغذ کے اوپر، دھات کی پتریوں کے اوپر ، جھلی کے اوپر ، بھوج پتر کے
اوپر، کھال کے اوپر ، ہڈی کے اوپر ۔ یکساں سطح کے اوپر ، گولائی کے اوپر ، ناخن کے
اوپر، سونے چاندی اور انگوٹھی میں نگینہ کے اوپر۔
جو مسائل سمجھ میں نہ آئیں ان کو حل کرنے کے لئے بھی ۹ کا ہندسہ استعمال ہوتا ہے۔ جو امراض بہت پیچیدہ ہوں ان کو دفع کرنے کے لئے بھی یہی ۹ کا ہندسہ لکھا جاتا ہے۔ خاص طور پر پاگل پن، مرگی، مالیخولیا ، مایوسی ، احساس کمتری، کند ذہنی کو دور کرنے اور حافظہ بحال کرنے میں ۹ کا ہندسہ عجیب و غریب صفات کا حامل ہے۔ ۹ کاہندسہ غلط تحریکات کو رفع کرتا ہے اور ذہن کے اندر مفید تحریکات کو جنم دیتا ہے۔
Yunus Arayeen
قرآن پاک فرماتا ہے :- پاک اور اعلیٰ ہے وہ ذات جس نے معین مقداروں کے تحت تخلیق کی تعویذ کے اوپر لکھے ہوئے نقوش اور ہندسے بھی اس قانون کے پابند ہیں۔ ” علم لدنی “ میں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ یہاں ہر چیز مثلت(TRIANGLE) اور دائرہ (CIRCLE) کے تانے بانے میں بنی ہوئی ہے۔ فرق یہ ہے کہ کسی نوع کے اوپر دائرہ غالب ہے۔ مثلث کا غلبہ ٹائم اسپیس (TIME SPACE ) کی تخلیق کرتا ہے اور جس نوع پر دائرہ غالب ہوتا ہے وہ مخلوق لطیف اور ماورائی کہلاتی ہے جو ہمیں نظر نہیں آتی ۔ جیسے جنات اور فرشتے۔ انسان چونکہ اشرف المخلوقات اور اللہ تعالیٰ کی تیسری صناعی ہے اس لئے وہ چاہے تو خود کو مثلث کے دباؤ سے آزاد کر کے دائرہ میں قدم رکھ سکتا ہے جیسے ہی دائرہ کے اندر قدم رکھ دیتا ہے اس کے اوپر جنات کی دنیا اور فرشتوں کا انکشاف ہو جاتا ہے۔یہی دائرہ اور مثلث تعویذ میں ہندسے بن کر عمل کرتے ہیں۔ جو نقطہ سے شروع ہو کر ۹ کے ہندسے پر ختم ہو جاتے ہیں۔ اب ہم مثلث دائرہ اور نقطہ کی تشریح کرتے ہیں۔