Topics
یاقوت یا
ایمی ٹیشن جوان رنگوں کے اوپر مشتمل ہوتاہے۔ سرخی مائل بہ سیاہی، سلیٹی رنگ، سبز
رنگ، نیلارنگ، سرمئی رنگ، لحمی رنگ، کاہی رنگ ، شمعی رنگ، ترنجی رنگ۔
آدمی ان
رنگوں میں سے کسی رنگ کا نگینہ پہنے ہوئے ہویا یاقوت پہنے ہوئے ہو۔ ایک ہی بات ہے۔
مقصد یکساں حاصل ہوگا۔ یاقوت یا یاقوت کے رنگوں پر مشتمل کوئی نگینہ ، طاعون سے
محفوظ رکھتاہے، خون صاف کرتاہے۔ اس کو منہ میں رکھنے سے دل کو فرحت اورطاقت حاصل
ہوتی ہے۔ پیاس کی شدت ختم ہوجاتی ہے۔ لوگ اس شخص کی عزت کرتے ہیں جو انگوٹھی میں
یاقوت یا ان رنگوں میں سے کسی رنگ کا نگینہ پہنتاہے۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
وَمَاذَرَالَکُم فِی
الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُه اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَآيةً لِقَوميَّذَّکَّرُوْن
|
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔