Topics
اول ہم ان روشنیوں
کا تذکرہ کرتے ہیں جو خاص طورپر آسمانی رنگ پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ روشنیوں کا سر
چشمہ کیا ہے اس کا بالکل صحیح علم انسان کو نہیں ہے۔ قوسِ قزح کا جو فاصلہ بیان
کیا جاتاہے وہ زمین سے تقریباًنو(۹)کروڑمیل ہے، اس کے
معنی یہ ہوئے کہ جورنگ ہمیں اتنے قریب نظر آتے ہیں وہ نو کروڑ میل کے فاصلے پرواقع
ہیں۔ اب یہ سمجھنا مشکل کام ہے کہ سورج کے اور زمین کے درمیان علاوہ کرنوں کے
اورکیاکیا چیزیں موجود ہیں جو فضا میں تحلیل ہوتی رہتی ہیں۔
جو کرنیں سورج سے
ہم تک منتقل ہوتی رہتی ہیں ان کا چھوٹے سے چھوٹا جزو فوٹان
(PHOTON)کہلاتاہے۔ اور اس
فوٹان کا ایک وصف یہ ہے کہ اس میں اسپیس(SPACE)نہیں ہوتا۔
اسپیس سے مرادڈائی مینشن(DIMENSION)’’ابعاد‘‘ہیں یعنی اس میں لمبائی چوڑائی
موٹائی نہیں ہے۔ اس لئے جب یہ کرنوں کی شکل میں پھیلتے ہیں تو نہ ایک دوسرے سے
ٹکراتے ہیں، نہ ایک دوسرے کی جگہ لیتے ہیں، بالفاظ دیگر یہ جگہ نہیں روکتے، اس وقت
تک جب تک کہ دوسرے رنگ سے نہ ٹکرائیں۔ یہاں دوسرے رنگ کو پھر سمجھئے۔
فضامیں جس قدر
عناصر موجود ہیں ان میں سے کسی عنصر سے فوٹان کا ٹکراؤ ہی اسے اسپیس دیتاہے ۔
دراصل یہ فضاکیاہے؟ رنگوں کی تقسیم ہے۔ رنگوں کی تقسیم جس طرح ہوتی ہے وہ اکیلے
فوٹان کی رو سے نہیں ہوتی بلکہ ان حلقوں سے ہوتی ہے جو فوٹانوں سے بنتے ہیں۔ جب
فوٹانوں کا ان حلقوں سے ٹکراؤ ہوتاہے تو اسپیس یا رنگ وغیرہ کئی چیزیں بن جاتی
ہیں۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
وَمَاذَرَالَکُم فِی
الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُه اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَآيةً لِقَوميَّذَّکَّرُوْن
|
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔