Topics
سورۂ رحمٰن
میں اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے:’’ چلائے دو دریا مل کر چلنے والے ، ان دونوں میں ایک
پردہ ہے کہ ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرے۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤگے،
نکلتاہے ان دونوں میں سے موتی اورمونگا۔‘‘
اﷲتعالیٰ نے
یہ تذکرہ نہیں کیا ہےکہ موتی اورمونگے کے
رنگ مختلف ہوتے ہیں اور خاصیتیں بھی مختلف ہوتی ہیں۔ مختلف رنگ رکھتے ہیں۔ لیکن یہ
ایک رنگ کا پانی دوسرے رنگ کےپانی سے
بالکل نہیں ملتا۔ اﷲتعالیٰ نے اس بات کو ا ساس قرار دیا ہے۔ اس کے بعد موتی
اورمرجان کا تذکرہ کیا ہے۔ مقصدیہ ہے کہ رنگوں میں تاثرات ہیں۔ یہ اصول بنیادی ہے۔
چاہے وہ پانی میں ہو۔ شیشہ میں ہو۔ مٹی ،پتھریا دھات میں ہو۔
یہاں ہمیں یہ
بتانامقصودہے کہ اثرات رنگوں میں ہوتے ہیں اور جہاں تک انگوٹھی میں پتھر یا نگینہ
پہننے کا تعلق ہے، معمولی نگینہ بھی اپنے رنگ کی بناء پر وہی خصوصیت رکھتاہے جو
قیمتی پتھر رکھتاہے۔
اب ہم نگینوں
اورپتھر کے رنگ اور ان کی خاصیتیں بیان کرتے ہیں۔ اگر آپ انہی رنگوں کو پتھر وں
میں تلاش کریں گے تو بھی مل جائیں گے۔ یہ الگ بات ہے کہ پتھر قیمتی ہے اورنگینہ
قیمت کے لحاظ سے ہر آدمی کی دسترس میں ہے۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
وَمَاذَرَالَکُم فِی
الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُه اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَآيةً لِقَوميَّذَّکَّرُوْن
|
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔