Topics
سوال یہ پیدا ہوتا
ہے کہ کرنوں میں یہ حلقے کیسے پڑے؟ ہمیں یہ تو علم ہے کہ ہمارے کہکشانی نظام میں
بہت سے اسٹار یعنی سورج ہیں۔ وہ کہیں نہ کہیں سے روشنی لاتے ہیں۔ ان کا درمیانی
فاصلہ کم سے کم پانچ نوری سال بتایا جاتاہے ۔ جہاں انکی روشنیاں آپس میں ٹکراتی
ہیں، وہ روشنیاں چونکہ قسموں پر مشتمل ہیں اس لئے حلقے بنا دیتی ہیں۔ جیسے ہماری
زمین یا اورسیّارے ۔ اس کا مطلب یہ ہو اکہ سورج سے یا کسی اوراسٹارسے جن کی تعداد
ہمارے کہکشانی نظام میں دو کھرب بتائی جاتی ہے۔ ان کی روشنیاں سنکھوں کی تعدادپر
مشتمل ہیں اور جہاں ان کا ٹکراؤ ہوتاہے وہیں ایک حلقہ بن جاتاہے جسے سیّارہ کہتے
ہیں۔
اب فوٹان میں اسپیس
پیدا ہوجاتاہے اور اسپیس کے چھوٹے سے چھوٹے ذرّے کو الیکٹران کہتے ہیں جہاں فوٹان
اورالیکٹران دونوں ٹکراتے ہیں وہیں سے نگاہ رنگ دیکھنا شروع کر دیتی ہے۔ رنگ
کیاہے؟ کیوں ہے؟ نگاہ کیاہے؟ کیوں ہے؟ نگاہ کی تیزی کیاہے اور کیوں ہے اس سے ہمیں
بحث نہیں۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
وَمَاذَرَالَکُم فِی
الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُه اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَآيةً لِقَوميَّذَّکَّرُوْن
|
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔