Topics

جنات میں اسلام


حضرت محمد صحرا میں چلتے ہوے ایک ایسی جگہ پہنچے جسے “بطن نخلہ” کہتے تھے۔رات کا سماں تھا ہر طرف خاموشی چھائی ہوئی تھی۔وہاں حضرت محمد نے انتہائی سوزوگداز کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کی جنات نے نورانی اور میٹھی آواز میں قرآن سنا تو حضرت محمد کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جنات نے اسلام قبول کر لیا۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں:

ترجمہ:

جب ہم جنوں کے ایک گروہ کو تمہاری طرف لے آئے تھےتا کہ قرآن سنیں۔

جب وہ اس جگہ پہنچے تو انہوں نے آپس میں کہا خاموش ہو جاو،

پھر جب وہ پڑھا جا چکا تو  وہ خبردار کرنے والے بن کر اپنی قوم کی طرف پلٹے۔

)سورۃ احقاف۔۲۹(

 

پیارے بچو!

شہر طائف کے باشندوں کی بدسلوکی سے حضرت محمدﷺ کے عزم و حوصلہ میں کوئی فرق نہیں آیا۔حضرت محمدﷺ صبر و تحمل سے مکہ واپس لوٹ آئے۔ہمت اور حوصلہ سے اللہ تعالیٰ کے پیغام کو پھیلانے میں مصروف ہو گئ



Bachon Ke Mohaamad (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

تصوف کی حقیقت، صوفیاء کرام اور اولیاء عظام کی سوانح، ان کی تعلیمات اور معاشرتی کردار کے حوالے سے بہت کچھ لکھا گیا اور ناقدین کے گروہ نے تصوف کو بزعم خود ایک الجھا ہوا معاملہ ثابت کرنے کی کوشش کی لیکن اس کے باوجود تصوف کے مثبت اثرات ہر جگہ محسوس کئے گئے۔ آج مسلم امہ کی حالت پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہماری عمومی صورتحال زبوں حالی کا شکار ہے۔ گذشتہ صدی میں اقوامِ مغرب نے جس طرح سائنس اور ٹیکنالوجی میں اوج کمال حاصل کیا سب کو معلوم ہے اب چاہیے تو یہ تھا کہ مسلمان ممالک بھی روشن خیالی اور جدت کی راہ اپنا کر اپنے لئے مقام پیدا کرتے اور اس کے ساتھ ساتھ شریعت و طریقت کی روشنی میں اپنی مادی ترقی کو اخلاقی قوانین کا پابند بنا کر ساری دنیا کے سامنے ایک نمونہ پیش کرتے ایک ایسا نمونہ جس میں فرد کو نہ صرف معاشی آسودگی حاصل ہو بلکہ وہ سکون کی دولت سے بھی بہرہ ور ہو مگر افسوس ایسا نہیں ہو سکا۔ انتشار و تفریق کے باعث مسلمانوں نے خود ہی تحقیق و تدبر کے دروازے اپنے اوپر بند کر لئے اور محض فقہ و حدیث کی مروجہ تعلیم اور چند ایک مسئلے مسائل کی سمجھ بوجھ کو کافی سمجھ لیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج اکیسویں صدی کے مسلم معاشروں میں بے سکونی اور بے چینی کے اثرات واضح طور پر محسوس کئے جاتے ہیں حالانکہ قرآن و سنت اور شریعت و طریقت کے سرمدی اصولوں نے مسلمانوں کو جس طرز فکر اور معاشرت کا علمبردار بنایا ہے، اس میں بے چینی، ٹینشن اور ڈپریشن نام کی کوئی گنجائش نہیں۔