Topics

سلسلہ عظیمیہ کے اغراض ومقاصد


لازوال ہستی اپنی قدرت کا فیضان جاری وساری رکھنے کے لئے ایسے بندے تخلیق کرتی ہے جو دنیا کی بے ثباتی کا درس دیتے ہیں خالق حقیقی سے تعلق قائم کرنا در آدم زاد کو اس سے متعارف کرانا ان کامشن ہوتا ہے۔

سیدنا حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے وارث ابدال حق حسن اخری محمد عظیم برخیا امام سلسلہ عظیمیہ قلندر بابا اولیا کی تعلیمات کا نچوڑ یہ ہے ۔انسان کو محض روٹی کپڑے کے حصول اور آسائش وزیبائش ہی کے لئے پیدا نہیں کیا گیا بلکہ انکی زندگی کا اولین مقصد یہ ہے کہ وہ خود کو پہچانے، اپنے رحمت للعالمین محسن انسانیت  صلی اللہ علیہ وسلم کا قلبی اور باطنی تعارف حاصل کرلےجن کے جود و کرم اور رحمت سے ہم ایک خوش نصیب قوم ہیں۔ اور جن کی تعلیمات سے انحراف کے نتیجے میں ہم دنیا کی بدنصیب اور بدترین قوم بن چکے ہیں۔

سلسلہ عظیمیہ کے اغراض ومقاصد:

ا۔ صراط مستقیم پر گامزن ہو کر دین کی خدمت کرنا ۔

 ۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر صدق دل سے عمل کر کے روحانی مشن کو فروغ دینا۔ اپنی باطنی نگاہ کو بیدار کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہونا ۔

۳۔ مخلوق خدا کی خدمت کرنا ۔

۴۔ علم دین کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روحانی اور سائنسی علوم حاصل کرنے کی تر غیب دینا۔

 ۵۔ لوگوں کے اندر ایسی طرزفکر پیدا کرنا جس کے ذریعہ وہ روح اور اپنے اندر روحانی صلاحیتوں سے باخبر ہوجائیں۔

۶۔تمام نوع انسانی کو اپنی برادری سمجھنا. بلا تفریق مذہب وملت ہرشخص کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا اور حتی المقدوران کے ساتھ ہمدردی کرنا۔


Silsila Azeemia BKLT

خواجہ شمس الدین عظیمی


انسان نے جس قدرس سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب دور ہوگیا ہے اور اس کا عقیدہ کمزور ہوگیا ہے۔ یقین ٹوٹ گیا ہے اور انسان سکون سے نا آشنا ہو گیا ہے ۔ سکون کی تلاش وجستجومیں انسان روحانیت کی طرف متوجہ ہوا مگر روحانیت کے حصول کے لئے غیرسائنسی طور طریقوں کو وہ اپنانا نہیں چاہتا تھا۔ اس کمی کو پورا کرنے کیلئے ایک ایسے روحانی سلسلے کی ضرورت تھی جو وقت کے تقاضوں کے عین مطابق ہو۔ سلسلہ عظیمیہ کا قیام اسی مقصد کے تحت ہوا اور یہ سلسلہ جدید تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سلسلے میں روایتی طور طریقوں کو نظر انداز کر کے جدید طرزیں اختیار کی گئی ہیں جدید افکار و نظریات کی وجہ سےیہ سلسلہ تیزی سے دنیا کے تمام مالک میں پھیل رہا ہے۔