خواجہ شمس الدین عظیمی
انسان نے جس
قدرس سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب دور ہوگیا ہے اور اس کا عقیدہ کمزور ہوگیا
ہے۔ یقین ٹوٹ گیا ہے اور انسان سکون سے نا آشنا ہو گیا ہے ۔ سکون کی تلاش وجستجومیں
انسان روحانیت کی طرف متوجہ ہوا مگر روحانیت کے حصول کے لئے غیرسائنسی طور طریقوں
کو وہ اپنانا نہیں چاہتا تھا۔ اس کمی کو پورا کرنے کیلئے ایک ایسے روحانی سلسلے کی
ضرورت تھی جو وقت کے تقاضوں کے عین مطابق ہو۔ سلسلہ عظیمیہ کا قیام اسی مقصد کے
تحت ہوا اور یہ سلسلہ جدید تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس
سلسلے میں روایتی طور طریقوں کو نظر انداز کر کے جدید طرزیں اختیار کی گئی ہیں جدید
افکار و نظریات کی وجہ سےیہ سلسلہ تیزی سے دنیا کے تمام مالک میں پھیل رہا ہے۔