Topics

برداشت اور صبر

پیارے بچو!

 

حضرت محمدﷺ نے جب اللہ تعالیٰ کے حکم سے اسلام پھیلانے کا کام شروع کیا تو مکے کے لوگ آپ ﷺ کے مخالف ہو گئے۔حضرت محمدﷺ کو طنز اور مذاق کا نشانہ بنانا شروع کر دیا مشرکین حضرت محمدﷺ کے گھر پر پتھر پھینکتے تھے جس سے حضرت محمد ﷺ کے گھر کی کھڑکیاں ٹوٹ جاتی تھیں، راستے میں نوکیلے کانٹے بچھا دیتے تھے تا کہ حضرت محمد ﷺ  کے پیر زخمی ہو جائیں۔ حضرت محمدﷺ گھر پہنچ کر پیروں سے کانٹے نکالتے تو خون نکل آتا تھا۔

حضرت خدیجہؓ انہیں اس حال میں دیکھ کر دکھ بھرے لہجے میں پوچھتیں:

یا محمد ﷺ! کیا آج بہت رنج اٹھایا ہے؟

حضرت محمدﷺ جواب میں فرماتے:

 اے خدیجہؓ! جب انسان یہ جان لے کہ وہ کس مقصد کے لیے اور کس کی خاطر رنج اٹھا رہا ہے تو اسے دکھ اور درد کا احساس نہیں رہتا۔  

حضرت محمدﷺ ہر طرح کے حالات اور مشکلات کو صبر اور حوصلے سے برداشت کرتے رہے اور اسلام پھیلانے کا کام جاری رکھا۔مشرکوں نے جب دیکھا کہ انکی تمام تدبیریں ناکام ہو رہی ہیں اور شدید مخالفت کے باوجود لوگ مسلمان ہو رہے ہیں،تو انہوں نے میٹنگ کر کے ایک اذیت کمیٹی بنائی۔اس کمیٹی میں قبیلہ قریش کے پچیس سردار شامل تھے۔اس کمیٹی کے دو اہم مقاصد تھے:

۱۔اسلام کی ہر طرح سے مخالفت کی جائے۔

۲۔حضرت محمدﷺ اور مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ تکلیف پہنچائی جائے اور ہر طرح سے اذیت دی جائے۔

کمیٹی کا اہم رکن ابوجہل حضرت محمدﷺ کی مخالفت میں سب سے آگے رہتا تھا۔(پناہ بخدا ) ایک دفعہ اس نے حضرت محمدﷺ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

اس زمانہ میں عرب میں کسی کو سزائے موت دینے کا ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ پانی، خون، گندگی اور سڑی ہوئی چیزیں اونٹ کی اوجھڑی میں جمع کر لیتے تھے اور اونٹ کی اوجھڑی کو سر پر اس طرح باندھ دیتے تھے کہ سر اور چہرہ اوجھڑی کے اندر پھنس جاتا تھا اور اوجھڑی کے نچلے حصہ کو کسی تھیلے کے منہ کی طرح مضبوطی سے گردن میں باندھ دیا جاتا تھا۔اس طرح ناک اور منہ مکمل طور پر اوجھڑی کے غبارے میں بند ہو جاتے تھے۔سانس رک جاتا تھا اور دم گھٹنے کے باعث آدمی مر جاتا تھا۔

ایک روز ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ خانہ کعبہ میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کر رہے تھے۔ابو جہل اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ اونٹ کی اوجھڑی لیکر وہاں پہنچ گیا۔ حضرت محمدﷺ جیسے ہی سجدہ میں گئے ابوجہل نے اونٹ کی اوجھڑی حضرت محمدﷺ کے سر پر رکھ دی اور بڑی تیزی کے ساتھ اوجھڑی کے نیچے والے حصے کو ایک تھیلی کی طرح حضرت محمدﷺ کی گردن میں باندھ دیا۔اس طرح ناک اور منہ مکمل طور پر اوجھڑی میں بند ہو گئے۔حضرت محمدﷺ نے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔جو لوگ حضرت محمدﷺ کے آس پاس موجود تھے انہیں معلوم تھا کہ سانس رکنے کی وجہ سے آپ ﷺ کا جلد ہی انتقال ہو سکتا ہے۔لیکن انہیں ابوجہل کا خوف تھا کہ اگر انہوں نے حضرت محمدﷺ کی مدد کی تو ابوجہل جیسا ظالم شخص ان کا دشمن بن جائے گا، اس لیے انہوں نے حضرت محمد ﷺکی کوئی مدد نہیں کی۔

قریش کی ایک عورت جو وہاں موجود تھی اس تکلیف دہ منظر کو برداشت نہ کر سکی۔ دوڑتی ہوئی حضرت محمدﷺ کے گھر پہنچی اور حضرت فاطمہؓ کوبتایا کہ حضرت محمدﷺ کی جان خطرہ میں ہے۔  حضرت فاطمہؓ  دوڑتی ہوئی خانہ کعبہ میں آئیں۔ابوجہل نے جب حضرت فاطمہؓ کو آتے دیکھا تو پیچھے ہٹ گیا۔  حضرت فاطمہؓ نے فوراً آپ ﷺ کے چہرہ اور سر پر سے اوجھڑی کو ہٹایا اور اپنے دوپٹہ سے چہرہ ٔمبارک صاف کیا۔ حضرت محمدﷺ دم گھُٹنے کے باعث تقریبا ایک گھنٹہ تک حرکت کرنے کے قابل نہ ہو سکے۔حضرت محمدﷺ ہمت کر کے   حضرت فاطمہؓ کے سہارے کھڑے ہوئے اور آہستہ آہستہ چلتے ہوئے گھر تشریف لے گئے اور اگلے دن بغیر کسی ڈر اور خوف کے دوبارہ خانہ کعبہ تشریف لے آئے ۔


Bachon Ke Mohaamad (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ تعالیٰ بہت مہربان اور رحیم و کریم ہیں۔اللہ تعالیٰ نے اس پوری کائنات کو محبت کے ساتھ پیدا کیا ہے۔اللہ ہم سب کے خالق ہیں اور ہم سب اللہ کی مخلوق ہیں۔کائنات میں بے شمار مخلوقات ہیں۔دور تک پھیلا ہوا نیلا آسمان،چاند، ستارے، سورج، بادل،ہوا، کھلی زمین، گہرے سمندر، بہتے دریا، اونچے اونچے پہاڑ، لہلہاتے کھیت، سر سبز و شاداب درخت، مزے دار پھل، اناج، سبزیاں، چرند، پرند، فرشتے، جنات اور انسان سب اللہ کی مخلوق ہیں۔