Topics
پیارے بچو!
ہماری یہ زمین نیلا آسمان،
روشن چمکدار سورج، خوبصورت چاند، جگمگ تارے، اونچے اونچے پہاڑ، بڑے بڑے سمندر، رنگ
برنگ خوشنما پھول، قسم قسم کے پرندے، چوپائے اور جانور، جنت میں خوبصورت باغ اور عالیشان
محل، حوریں، فرشتے، جنات اور انسان……سب کو اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے ہے
اور ہمیشہ رہے گا۔ اُسے کسی نے پیدا نہیں کیا اور نہ کوئی اس سے پیدا ہوا بلکہ ساری
کائنات اور تمام مخلوق اللہ کے حکم سے پیدا ہوئی۔ جب اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہ
تھا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے اندر موجود خوبیوں کو ظاہر کرنے کے لئے پیار و محبت کے
ساتھ یہ کائنات بنائی۔
اللہ تعالیٰ ساری کائنات
کے مالک ہیں اور بہت زیادہ قوت و طاقت رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جب کوئی کام کرنے کا
ارادہ کرتے ہیں تو بس اتنا کہتے ہیں کہ ہو جا اور وہ کام فوراً ہو جاتا ہے۔ اس طرح
جب اللہ تعالیٰ نے کائنات بنانے کا ارادہ کیا تو حکم دیا کہ ’’کُن‘‘ یعنی ’بن جا‘ اور
کائنات بن گئی۔
اللہ تعالیٰ نے کائنات
میں اوپر تلے سات آسمان، لاکھوں کہکشانی نظام، بے شمار دنیائیں اور ان میں لاکھوں
اقسام کی مخلوق الگ الگ شکل و صورت میں پیدا کر کے بہترین کاریگری کا مظاہرہ کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ بہت مہربان اور رحم کرنے والے ہیں اور وہ پیار و محبت سے اپنی تمام مخلوقات
کی پرورش کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ پوری کائنات
کے بادشاہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے پاس ہر چیز کے خزانے ہیں۔ سورج، چاند، زمین، آسمان،
دریا، سمندر سب اُسی کے حکم سے اپنے اپنے کام میں لگے ہوئے ہیں۔ سورج سے ہمیں روشنی
اور حرارت ملتی ہے اور سورج نکلنے کے بعد سب لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہو جاتے
ہیں۔ چاند کی چاندنی سے پھل اور اناج میٹھے اور مزیدار ہو جاتے ہیں۔ پانی اور ہوا سے
درخت اور پودے پرورش پاتے ہیں اور ہمیں باغات میں پھل اور پھولوں کے خوبصورت مناظر
نظر آتے ہیں۔ چشموں سے ٹھنڈا اور میٹھا پانی ابلتا ہے۔ برف کے بڑے بڑے گلیشئر اور
بارش سے دریا، ندیاں اور نالے رواں دواں ہیں۔ درختوں کے بڑے بڑے گھنے جنگلات میں بے
شمار جانور اور پرندے اپنی اپنی بولیاں بولتے ہیں اور ایک شاخ سے دوسری شاخ پر پھُدک
پھُدک کر خوش ہوتے ہیں۔ زمین پر پہاڑوں کی زنجیر بنی ہوئی ہے۔ جس سے زمین اپنی جگہ
پر قائم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں، زمین اور سمندر میں بے شمار چیزیں چھپا رکھی ہیں۔
سب چیزیں ایک دوسرے کی خدمت میں مصروف ہیں۔ اللہ میاں نے ہر مخلوق کو عقل و شعور سے
نوازا ہے۔ کسی میں عقل و شعور زیادہ ہے اور کسی میں کم۔ ہر مخلوق نہ صرف خود کو جانتی
ہے بلکہ اپنی عقل و شعور کے مطابق یہ بھی جانتی ہے کہ ایک عظیم اور بابرکت ہستی نے
انہیں پیدا کیا ہے اور وہی ہستی ان کی مالک ہے اور وہی ہستی ان سب کی پرورش کر رہی
ہے۔ زمین و آسمان کی ہر چیز اُسی سے مدد مانگتی ہے اور اُس کی حمد و ثناء کرتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی بڑائی،
طاقت اور خوبیوں کو ظاہر کرنے کے لئے سب سے زیادہ صلاحیتین انسان کو عطا کی ہیں اور
تمام خوبیاں انسان کے اندر چھپا رکھی ہیں۔ انسان نہ صرف اپنی ذات اور دیگر مخلوقات
کا علم سیکھ سکتا ہے بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کی خوبیوں اور طاقت کا علم بھی جان سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے چونکہ دوسری
تمام مخلوقات میں سے صرف انسان کو اپنی صفات کا علم سیکھنے اور جاننے کی صلاحیت عطا
کی ہے اس لئے انسان تمام مخلوقات سے اعلیٰ اور برتر ہے جو انسان اس علم کو حاصل کر
لیتا ہے وہ کسی چیز کا محتاج نہیں رہتا بلکہ اللہ تعالیٰ اُسے تمام مخلوقات کا بادشاہ
بنا دیتے ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ
تعالیٰ نے پہلے انسان کا نام ’’آدم‘‘ رکھا اور آدم کا جسم گوندھی ہوئی مٹی کے گارے
سے بنایا جو خشک ہو کر ایسے بجتا تھا جیسے اندر سے خالی ہو۔ خلاء پر مشتمل یہ جسم نہ
سُن سکتا تھا، نہ دیکھ سکتا تھا اور نہ بول سکتا تھا۔ بس یہ مٹی کا ایک بے جان، بے
حس و حرکت پتلا اور ایک ناقابل ذکر شئے تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے اس خلاء میں اپنی روح
پھونک دی تو روح کے داخل ہوتے ہی مٹی کی مُورت گوشت پوست کے جاندار جسم میں بدل گئی
اور انسان دیکھنے، سُننے اور بولنے لگ گیا۔