Topics
سالک کا ذہن مرشد کریم کی طرزِفکر سے جب معمور ہو جاتا ہے یا پیر و مرشد کی روحانی طرزیں مرید کے اندر نہ صرف یہ کہ منتقل ہو جاتی ہیں بلکہ متحرک ہو جاتی ہیں تو مرید کے لطیفے رنگین ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ تصوف میں رنگینی سے مراد دوری ہے۔ یعنی سالک کے لطیفے اپنے ذاتی رنگ سے نکل کر پیر و مرشد کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں اور یہ نسبت جب پیر و مرشد سے منتقل ہو کر لطیفوں کو رنگین کر دیتی ہے تو لطیفوں پر پے در پے انوار الٰہیہ کا نزول ہوتا ہے اور اس طرح اللہ کے ساتھ عشق کی جڑیں مضبوط ہو جاتی ہیں۔ سالک جب بھی اپنے اعیان میں دیکھتا ہے اسے اللہ نظر آتا ہے۔ اسی بات کو حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری غریب نوازؒ نے اس طرح فرمایا ہے۔
یار دم بدم بار بار می آید
میں ہر سانس کے ساتھ اللہ کا جلوہ دیکھتا ہوں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
ابدال حق قلندربابااولیاء کی روحانی اولاد کو تین کتابیں بطورورثہ منتقل ہوئی ہیں ۔ 1۔رباعیات قلندربابااولیاء رحمۃ اللہ علیہ۔2-لوح وقلم ۔3۔تذکرہ تاج الدین بابارحمۃ اللہ علیہ
کتاب لوح وقلم روحانی سائنس پر پہلی کتاب ہے جس کے اندرکائناتی نظام اورتخلیق کے فارمولے بیان کئے گئے ہیں ۔ ان فارمولوں کو سمجھانے کے لئے خانوادہ سلسلہ عظیمیہ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی نے روحانی طلباء وطالبات کے لئے باقاعدہ لیکچرز کا سلسلہ شروع کیا جو تقریباً ساڑھے تین سال تک متواترجاری رہا ۔
علم دوست افراد کے لئے ان لیکچرز کو ترتیب دے کرا یک کتابی صورت میں پیش کیا جارہا ہے تاکہ روحانی علوم سے دلچسپی رکھنے والے تمام خواتین وحضرات ان مخفی علوم سے آگاہی حاصل کرسکیں ۔)
‘‘گفتۂ اوگفتۂ اللہ بود گرچہ از حلقوم عبداللہ بود’’ کے مصداق حامل علمِ لَدْنّی ، واقف اسرار کُن فیکون، مرشدِ کریم، ابدال حق، حسن اخریٰ محمد عظیم برخیا، حضرت قلندر بابا اولیاءؒ کی زبانِ فیض ِ ترجمان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ خود حضور بابا صاحب کے روحانی تصرف سے میرے ذہن کی اسکرین پر نقش ہوتا رہا۔۔۔۔۔۔اور پھر یہ الہامی تحریر حضرت قلندر بابا اولیاءؒ کی مبارک زبان اور اس عاجز کے قلم سے کاغذ پر منتقل ہو کرکتاب " لوح و قلم " بن گئی۔میرے پاس یہ روحانی علوم نوع ِانسان اور نوعِ جنات کے لئے ایک ورثہ ہیں۔ میں یہ امانت بڑے بوڑھوں، انسان اور جنات کی موجودہ اور آنے والی نسل کے سپرد کرتا ہوں۔
خواجہ شمس الدّین عظیمی
(لوح و قلم صفحہ نمبر۳)