Topics
معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا
معلوم نہیں کہاں پہ جانا ہے مرا
یہ علم کہ کچھ علم نہیں ہے مجھ کو
کیا علم کہ کھونا ہے کہ پانا ہے مرا
قلندر بابا اولیاء
حضور بابا صاحب نے اپنی
رباعیات میں بیشتر موضوعات پر روشنی ڈالی ہے، کہیں بنی نوع انسانی کی فطرت اور
حقیقی طرز کو اجاگر کیا گیا ہے کہیں مِٹّی کے ذرے کی حقیقت اور فنا و بقا پر روشنی
ڈالی ہے۔ کہیں پروردگار کی شان و عظمت کا ذکر ہے، کہیں عالم ملکوت و جبروت کا تذکرہ ہے، کہیں کہکشانی
نظام اور سیاروں ک ذکر ہے، کہیں فطرت آدام کی مستی و قلندری اور گمراہی پر روشنی
ڈالی ہے، کہیں اس فانی دنیا کی زندگی کو عبرت کا مرقع ٹھہرایا گیا ہے، کہیں فرمان
الہی اور فرمان رسول ﷺ پیش کرکے تصوف کے پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے، کہیں عارف کے
بارے میں فرمایا ہے کہ عارف وہ ہے جو شراب معرفت کی لذتوں سے بہرہ ور ہو اور اللہ
تعالی کی مشیت پر راضی ہو۔
غرضیکہ رباعیات عظیم ؔ علم و
عرفان کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے۔