Topics
کل روز ازل یہی تھی
میری تقدیر
ممکن ہو تو پڑھ آج جبیں کی تحریر
معذور سمجھ و اعظ ناداں مجھ کو
ہیں بادہ و جام سب مشیت کی لکیر
قلندر بابا اولیاء
حضور بابا صاحب نے اپنی
رباعیات میں بیشتر موضوعات پر روشنی ڈالی ہے، کہیں بنی نوع انسانی کی فطرت اور
حقیقی طرز کو اجاگر کیا گیا ہے کہیں مِٹّی کے ذرے کی حقیقت اور فنا و بقا پر روشنی
ڈالی ہے۔ کہیں پروردگار کی شان و عظمت کا ذکر ہے، کہیں عالم ملکوت و جبروت کا تذکرہ ہے، کہیں کہکشانی
نظام اور سیاروں ک ذکر ہے، کہیں فطرت آدام کی مستی و قلندری اور گمراہی پر روشنی
ڈالی ہے، کہیں اس فانی دنیا کی زندگی کو عبرت کا مرقع ٹھہرایا گیا ہے، کہیں فرمان
الہی اور فرمان رسول ﷺ پیش کرکے تصوف کے پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے، کہیں عارف کے
بارے میں فرمایا ہے کہ عارف وہ ہے جو شراب معرفت کی لذتوں سے بہرہ ور ہو اور اللہ
تعالی کی مشیت پر راضی ہو۔
غرضیکہ رباعیات عظیم ؔ علم و
عرفان کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے۔