Topics
اب ہم لفظ اللہ یعنی اسم ذات کے موضوعات کا تذکرہ کرینگے۔
۱۔ اللہ کا الف احدیت کے تمام دائروں کی تجّلی کا نام ہے۔ احدیت کی تجّلی سے مراد تخلیق کی وہ ساخت ہے جو تنزل ذات یعنی واجب کے انوار ہیں۔ موجودات میں یہ انوار نہر تسوید کے ذریعے منتشر ہوتے ہیں۔ یہی نہر تسوید ہر ثابتہ کے لطیفۂ اخفیٰ کو سیراب کرتی ہے۔ اس طرح ہر لطیفۂ اخفیٰ ایک دوسرے سے متعارف اور روشناس ہے۔ کائنات کے ان ذی روح افراد میں جن میں لطیفۂ اخفیٰ موجود ہے وہ سب کے سب نہر تسوید کے ذریعے اس مخفی رشتہ میں ایک دوسرے سے منسلک اور ایک دوسرے سے روشناس ہیں۔ یہی وہ بنیاد ہے جس کے ذریعے ہم موجودات کی ہر چیز کو جانتے ہیں۔ نہر تسوید کے لطیف انوار ہی وہ شعاعیں ہیں جو انسان، جنات اور ذی روح افراد کے حافظے کا کام دیتی ہیں۔ ان ہی شعاعوں میں موجودات کا پورا ثبت(ریکارڈ) ہے۔ جب ہم کسی چیز کو یاد کرنا یا جاننا چاہتے ہیں تو یہی شعاعیں حرکت کر کے اعیان اور اعیان سے جویہ میں منتقل ہو کر ہمارا شعور بنتی ہیں۔ اور ہم کسی بھولی ہوئی چیز کو یا جانی ہوئی چیز کو اپنے شعور میں محسوس کر لیتے ہیں۔ اس حقیقت کے ذریعے اس بات کی وضاحت ہو جاتی ہے کہ انسان کے لطیفۂ اخفیٰ میں ازل سے ابد تک کی تمام معلومات کا ذخیرہ محفوظ ہے۔ اگر وہ اس ذخیرہ سے استفادہ کرنے کی مشق کرے تو مختلف زمانوں کے مختلف واقعات، حادثات اور معلومات اخفیٰ کی شعاعوں سے فراہم کر سکتا ہے۔
موجودات کی زندگی کے تمام اجزاء وہی ہیں جو کائنات کے وجود میں آنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے علم میں تھے۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ موجودات کے تمام اجزائے ترکیبی وہی ہو سکتے تھے جو پیشتر سے اللہ تعالیٰ کے ذہن میں موجود تھے۔ ان ہی اجزائے ترکیبی کا ایک قانون کے تحت مرتب ہونا بقاء اور حیات کی شکل میں رونما ہوا۔ اس مفہوم کو زیادہ واضح کرنے کے لئے ایک سوال قائم کرتے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں قانون کی کئی حیثیتیں منکشف ہو جائیں گی۔
قلندر بابا اولیاءؒ
قلندربابااولیاء رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی اس کتاب میں صوفیانہ افکارکو عام فہم انداز میں پیش کیاہے ۔ اسے تصوف یا روحانیت کی تفہیم کے لئے ایک گرانقدر علمی اورنظری سرمایہ قراردیا جاسکتاہے ۔ قلندربابااولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے پیش نظر ایک قابل عمل اورقابل فہم علمی دستاویز پیش کرنا تھا جس کے ذریعے دورحاضر کا انسان صوفیائے کرام کے ورثہ یعنی تصوف کو باقاعدہ ایک علم کی حیثیت سے پہچان سکے ۔ لوح وقلم روحانی سائنس پر پہلی کتاب ہے جس کے اندرکائناتی نظام اورتخلیق کے فارمولے بیان کئے گئے ہیں اور "روح وجسم " کے مابین تعلق کو مدلل انداز میں بیان کیا گیا ۔
انتساب
میں یہ کتاب
پیغمبرِ اسلام
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام
کے حکم سے لکھ رہا ہوں۔
مجھے یہ حکم
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام
کی ذات سے
بطریقِ اُویسیہ ملا ہے
(قلندر بابا اولیاءؒ )