Topics
آہ! ۔قلندر بابا اولیارحمۃ اللہ علیہ۔
واحسرتا! کہ آج دنیا اس
وجودِ سرمدی سے خالی ہوگئی جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
"میں اپنے بندوں
کو دوست رکھتا ہوں اور میں اُن کے کان، آنکھ اور زبان بن
جاتا ہوں پھر وہ میرے
ذریعہ سنتے ہیں، میرے ذریعہ بولتے ہیں اور میرے
ذریعہ چیزیں پکڑتے
ہیں۔"(صحیح بخاری)
روحانی ڈائجسٹ کا شمارہ
چھپ کر تیار ہی ہوا تھا کہ روحانی ڈائجسٹ کے سرپرست اعلیٰ حضور حسن اُخریٰ محمد
عظیم برخیا قلندر بابا اولیا رحمتہ اللہ علیہ نے سفرِ آخرت کی تیاری کرلی اور
دیکھتے دیکھتے واصل بہ حق ہوگئے۔
جگر خون ہوگیا، آنکھیں
پانی بن گئیں اور دل پاش پاش ہوگیا، دماغ ماؤف ہوگئے۔
کوئی آنکھ ایسی نہ تھی
جو نم ناک نہ ہوئی ہو۔
کوئی دل ایسا نہ تھا جو بے قراری کے عمیق سمندر
میں ڈوب نہ گیا ہو۔
ایسا لگتا تھا کہ لوگوں کے جمِ غفیر پر سکتہ
طاری ہوگیا۔
ایسی برگزیدہ ہستی نے
پردہ فرمالیا جس کی نماز جنازہ میں انسانوں کے علاوہ فرشتے صف بستہ تھے۔خاتم
البیین حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ
وسلم ، عاشق رسول -حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔اولیاء اللہ کے سرتاج حضرت
غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ ، شہنشاہ ہفت اقلیم نانا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ
علیہ کی ارواح طیبہ اپنے سعید فرزند کی نماز جنازہ میں پہلی صف میں تشریف فرما
تھیں۔
حد نظر تک اولیا اللہ کی ارواح کا ٹھاٹھیں مارتا
سمندر تھا۔
مشیت ایزدی ایسی حقیقت
ہے جس کے بارے میں بجز صبر و شکر کے کوئی چارہ نہیں۔
"اللہ کی سنت میں تبدیلی ہوتی ہے اور نہ
تعطل واقع ہوتا ہے" ۔
(فاطر: 43)
قرآن پاک میں ارشاد ہے۔۔
کل نفسٍ ذائقۃ الموت۔
عقیدت مند حضرات حضور
قلندر بابا اولیا رحمۃ اللہ علیہ کی یہ
رباعی پڑھیں گے۔
اک جرعہ مئے ناب سے کیا
پائے گا
اتنی سی کمی ہے فرق کیا
آئے گا
ساقی مجھے اب مفت پلا
کیا معلوم
یہ سانس جو آگیا ہے پھر
آئے گا
۲۷جنوری 1979ء کی شب ایک
بجے شب بیدار، خدا رسیدہ بندے اپنے اللہ کے حضور حاضری دیتے ہیں۔ حضور قلندر بابا
اولیا رحمۃ اللہ علیہ مستقل
"حضوری" میں تشریف لے گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔