Topics

اسم اعظم کیا ہے-Ism e Azam kya hai

سوال: میں نے تصوف اور روحانیت کی کتابوں میں پڑھا ہے کہ جس شخص کو اسم اعظم آتا ہے وہ دور دراز کی چیزوں کو دیکھتا ہے۔ 

اور خلاء سے اس پار آسمانوں میں پرواز کر سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اسم اعظم کیا ہے اور اسم اعظم کس طرح معلوم ہو سکتا ہے؟

جواب: لوح محفوظ کا قانون ہمیں بتاتا ہے کہ ازل سے ابد تک صرف لفظ کی کار فرمائی ہے۔ حال مستقبل اور ازل سے ابد تک درمیانی فاصلہ ’’لفظ‘‘ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ کائنات میں جو کچھ ہے سب کا سب اللہ کا فرمایا ہوا’’لفظ‘‘ ہے اور لفظ اللہ تعالیٰ کا ’’اسم‘‘ ہے اسی اسم کی مختلف طرزوں سے نئی تخلیقات وجود میں آتی رہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا لفظ یا اسم ہی پوری کائنات کو کنٹرول کرتا ہے۔ لفظ کی بہت سی قسمیں ہیں ہر قسم کے لفظ یا اسم کا ایک سردار ہوتا ہے۔ اور وہی سردار اپنی قسم کے اسماء کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ سردار اسم بھی اللہ تعالیٰ کا اسم ہوتا ہے اور اسی کو ’’اسم اعظم‘‘ کہتے ہیں۔

اسماء کی حیثیت روشنیوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے ایک طرز کی جتنی روشنیاں ہیں ان کو کنٹرول کرنے والا اسم بھی ان ہی روشنیوں کا مرکب ہوتا ہے۔ اور یہ اسماء کائنات میں موجود اشیاء کی تخلیق کے اجزاء ہوتے ہیں۔

نوع جنات کیلئے الگ اسم اعظم ہے۔ اسی طرح نوع انسان نوع ملائکہ، نوع جمادات و نباتات کے لئے علیحدہ علیحدہ اسم اعظم ہیں۔ کسی ایک نوع یا زیادہ نوعوں سے متعلق اسم اعظم کو جاننے والا صاحب علم اس علم نوع کی کامل طرزوں، تقاضوں اور کیفیات کا علم رکھتا ہے۔ 

اللہ نور السموات والارض (اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا) یہی اللہ کا نور لہروں کی شکل میں نباتات و جمادات، حیوانات، انسان جنات اور فرشتوں میں زندگی اور زندگی کی پوری تحریکات پیدا کرتا ہے۔ پوری کائنات میں قدرت کا یہ فیضان ہے کہ کائنات میں ہر فرد نور کی ان لہروں کے ساتھ بندھا ہوا ہے۔

انسان کے اندر دو حواس کام کرتے ہیں ایک دن کے اور دوسرے رات کے۔ ان دو حواسوں کی کیفیات کو جمع کرنے پر ان کی تعداد گیارہ ہزار ہوتی ہے اور ان گیارہ ہزار کیفیات پر ایک اسم ہمیشہ غالب رہتا ہے۔ یا یوں کہہ لیں کہ زندگی میں اللہ تعالیٰ کے جو اسماء کام کر رہے ہیں ان کی تعداد تقریباً گیارہ ہزار ہے۔ ان گیارہ ہزار اسماء میں سے ساڑھے پانچ ہزار اسماء دن میں اور ساڑھے پانچ ہزار اسماء رات میں کام کر رہے ہیں۔ انسان چونکہ اشرف المخلوقات ہے اس وجہ سے اس کے اندر کام کرنے والا ہر اسم کسی دوسری نوع کا اسم اعظم ہے۔ یہی وہ گیارہ ہزار اسماء ہیں۔ اسماء کا علم اللہ تعالیٰ نے آدم کو سکھایا ہے۔ یا اللہ تعالیٰ کی ایڈمنسٹریشن کو چلانے والے حضرات یا صاحب خدمت اپنے اپنے عہدوں کے مطابق ان اسماء کا علم رکھتے ہیں۔



Roohani Sawal o Jawab

خواجہ شمس الدين عظيمي

اپنے روحانی سوالات کے جوابات کسارس سے پوچھئے۔