Topics

ہمارا خالق اللہ

اللہ تعالیٰ ساری کائنات، زمین و آسمان، مشرق و مغرب کا رب اور بادشاہ ہے۔ زمین و آسمان میں اُسی کا حکم چلتا ہے۔ وہ ہر بات کا علم رکھتا ہے۔ وہ زندہ و قائم ہے اور ہر ایک کو زندگی عطا کرتا ہے۔ اس کی رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ بے حساب رزق عطا کرتا ہے۔ جو بھی اللہ پر بھروسہ کرے تو اللہ تعالیٰ اُس بندے کے تمام کاموں کو پورا کرنے کیلئے کافی ہے۔ زمین و آسمان میں وہی تعریف اور عبادت کے لائق ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی خوبیوں کو ظاہر کرنے کے لئے ایک نہیں بلکہ بے شمار دنیائیں بنائی ہیں اور وہ انسان کو ایک دنیا سے دوسری دنیا کی زندگی میں منتقل کرتا ہے۔ ہر دنیا میں بے شمار مخلوقات آباد ہیں۔

                 اللہ تعالیٰ آسمان اور زمین کا نور ہیں۔ زمین و آسمان میں موجود تمام مخلوق کو اللہ کے نور سے روشنی ملتی ہے۔ یہ روشنی ہی زندگی ہے۔ انسان، فرشتے، جنات، حیوان ، پودے، پہاڑ، دریا سب اس روشنی سے زندہ ہیں۔ اسی روشنی نے تمام مخلوق کو ایک رشتے میں جوڑا ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ ہر چیز دوسروں کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔

                 پانی اللہ کی تخلیق ہے اور پانی سے اللہ کی تمام مخلوق فائدہ اٹھا رہی ہے۔ سورج، چاند اور ہوا سے انسان، جانور، پودے سب فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ہی تمام چیزیں بنائی ہیں اور اللہ صرف ایک ہے۔ اگر کائنات میں ایک سے زیادہ اللہ یا خالق ہوتے تو ایک خالق کی چیز کسی دوسرے خالق کی چیز کو فائدہ نہ دیتی اور اُن کی آپس میں لڑائی ہو جاتی اور تمام دنیا تباہ و برباد ہو جاتی۔ کوئی کام پورا نہ ہوتا۔ ہمارے پیارے رسول حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم نے کائنات کو سنبھالنے اور قائم رکھنے والی ہستی کا نام

                 ’’اللہ‘‘ بتایا ہے۔


Hazrat Adam

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ تعالیٰ نے پہلے انسان کا نام ’’آدم‘‘ رکھا اور آدم کا جسم گوندھی ہوئی مٹی کے گارے سے بنایا جو خشک ہو کر ایسے بجتا تھا جیسے اندر سے خالی ہو۔ خلاء پر مشتمل یہ جسم نہ سُن سکتا تھا، نہ دیکھ سکتا تھا اور نہ بول سکتا تھا۔ بس یہ مٹی کا ایک بے جان، بے حس و حرکت پتلا اور ایک ناقابل ذکر شئے تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے اس خلاء میں اپنی روح پھونک دی تو روح کے داخل ہوتے ہی مٹی کی مُورت گوشت پوست کے جاندار جسم میں بدل گئی اور انسان دیکھنے، سُننے اور بولنے لگ گیا۔