Topics

زندگی بندگی ۔ جولائی2025


آج کی بات

        جب زندگی کا تذکرہ کیا جا تا ہے تو بزرگوں کا قو ل ہے کہ زندگی کے دو رخ ہیں۔

        ۱۔ زند گی            ۲۔ بندگی

        بندگی کے بھی دورخ ہیں۔

        ۱۔ الوژن (فریب ِ نظر)             ۲۔ رئیلیٹی (حقیقت)

        خواتین و حضر ات ۔۔۔ مصلے پر نما ز کی طر ح بیٹھ جا یٔے ۔ گردن سیدھی رکھۓ۔

        آنکھیں اس طرح بند کر لیجیے کہ آنکھ کے اندر پپوٹا بے حر کت محسو س ہو۔

        قانون۔ یہ ایک روحا نی ایکویشن ہے ۔ جب ہم آنکھ بند کر تےہیں ، بند ہو نے کا مفہوم یہ ہے کہ آنکھ کے پپوٹے پر ایک غلاف ہے ۔ ایک نہیں، تخلیقی اعتبا ر سے دو پر دے ہیں ، ایک نزولی ، ایک صعو دی ۔ اس ایکویشن کو سمجھنے کے لئے سا ئنسی نقطۂ نظر سے اگر ہم آنکھ کے عوا مل کا تجز یہ کریں تو کیمرے کی مثال کا فی حد تک راز کھولتی ہے ۔آنکھ کو سمجھنے کے لئے آنکھ کے اندر اور با ہر کا تجز یہ ضروری ہے  تا کہ معلو م ہو کہ دید کا میکانزم کیا ہے ۔کیمرے کی مثال سے وضا حت ہو تی ہے ۔

        کیمرے کی آنکھ پر اوپر نیچے دو غلا ف ہیں ۔ اوپر کی پلکیں ، نیچے کی پلکیں ۔ سمجھا جا تا ہے کہ آنکھایک کیمرا ہے ۔ کیمرے میں کسی نشا ن کو اگربند کرنا ہے تو اس کے لئے شٹر ایک مجبو ری ہے ۔ اگر شٹر نہ ہو اور آنکھ کھلی رکھی جا ئے تو آدھے منٹ بعد آنکھو ں کے پپوٹوں پر ایک تحریر نقش ہو تی ہے جو ہمیں بظا ہر نظر نہیں آتی لیکن ببا طن نظر آتی ہے ۔

        دیکھنے کی شعو ری طرز یہ ہے کہ آدمی کسی منظر کودیکھتا ہے اور پلک جھپکتا ہے ۔ پلک جھپکنے سے منظر یا اس کا کو ئی ایک حصہ ذہن کی اسکرین پر منتقل ہو تا ہے ۔ وہ دوبا رہ پلک جھپکتا ہے ۔ اس طر ح منا ظر ٹکڑوں میں تقسیم ہو تے ہیں اور آدمی دیکھتا ہے ۔ پلکیں جھپکنےکا عمل نہ ہو تو تقسیم کی طر ز معطل ہو جا تی ہے لیکن نقو ش منتقل ہو تے ہیں ۔ شعوری طرزوں سے مانوس آدمی اس عمل کو نہ دیکھنا سجھتا ہے لیکن وہ دیکھتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

        محترم خواتین و حضرات! "آج کی بات" میں ماورائی علو م کے احا طے میں رہتے ہو ئے کچھ راز منکشف ہو سکتے ہیں ۔ اس تحریر میں کو شش کی گئی ہے کہ دیکھنا کیا ہے۔۔؟ اگر آنکھ کیمرا ہے اور پلکیں شٹرہیں تو سمجھنا یہ ہے کہ شٹر (پلکیں) کے گرنے سے یا یکجا ن ہو ئے بغیر ہم دیکھتےکیوں نہیں۔۔۔؟ جب کہ ہم دیکھتے ہیں۔

        آپ نے بیدا ری کے با رے میں پڑھا۔ بیداری کے اُس پا ر خواب کی دنیا کے با رے میں جب سوچ بچا ر کیا جا تا ہے تو دیکھنے کا عمل الٹا ہو جا تا ہے۔آنکھیں بند ہوتی ہیں اور آدمی اندر میں دیکھتا ہے ۔ یہ اندر میں دیکھنا کیاہے۔۔؟ مشق کیجیے اور آنکھیں بند کر لیجیئے ۔

        ۱۔ دفتر کی غیب تصویر کو ٹارگٹ بنا یئے۔ نتیجہ یہ ظا ہر ہوگا کہ ہم کھلی آنکھ سے دیکھنے کے علا وہ بند آنکھ سے بھی دیکھتے ہیں۔

        ۲۔ پیا س لگتی ہے تو آنکھ کے بغیر دماغ کی سطح پر پا نی کو دیکھتے ہیں اور اس دیکھنے کی ، کسی بھی سطح پر ، کسی بھی طر ح تردید نہیں کی جا سکتی۔

        ۳ ۔ آپ دفتر جا نے کے لئے گھر سے با ہر نکلتے ہیں ۔ توجہ کریں ، نہ کریں ۔ دما غ کے اندر میں اسکرین پر اگر دفتر کی تصویر مظا ہر ہ نہ بنے تو آپ دفتر نہیں جا سکتے۔ اس جملے پر غور سے اندر میں ایک کھڑکی کھلتی ہے ۔ پٹ کھلی ہو ئی کھڑکی کے اندر دیکھنے سے منا ظرنگا ہ میں تصویر بن جا تے ہیں۔

        قا بلِ احترا م اسا تذہ کرا م اور خواتین و حضرات ! آنکھ با ہر دیکھتی ہے یا اندر میں دیکھتی ہے ، یہ ایک ایسا سوالیہ نشا ن ہے جس کے بارے میں کسی بھی عنوان سے انکا ر نہیں کیا جا سکتا ۔ سمجھنے کے لئے حل یہ ہے کہ اگر ہم آئینے کو سامنے رکھیں اور اس کے سامنے کھڑے ہو جا ئیں تو ہما را عکس آئینے میں الٹا نظر آتا ہے ۔ یہ الٹا عکس جس اسپیس میں قید ہو تا ہے تو ہمیں سیدھا دیکھتا ہے یا پھر یہ تسلیم کر نا پڑے گا کہ دیکھنا نہ دیکھنا الو ژن کے درمیا ن میں ایک چھپی ہوئی حقیقت ہے۔

        یہ مضمو ن روحا نی مکتبِ فکر کے علوم کا عکس ہے۔مختصر با ت یہ ہے کہ ہم کہاں دیکھتے ہیں۔۔؟ جب کہ ہم بند آنکھ سے بھی دیکھتے ہیں ۔ ہمارا قیام کہاں ہے ۔۔۔؟ جب کہ ہم فزیکل با ڈی کے بغیر نہیں دیکھتے۔۔۔ اپنے اندر میں دیکھنے کودیکھتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

        زندگی دو کیفیا ت میں گزر رہی ہے۔ ایک کھلی آنکھوں سے دیکھنا جس میں اسپیس کی قید میں بند ہو نا ہے یعنی ہم جوکچھ دیکھتے ہیں ،وہ اسپیس میں دیکھتے ہیں ۔ سوتے ہو ئے دیکھنا بھی اسپیس میں دیکھنا ہےلیکن دوسرا تفکرمجبور کر تا ہے کہ ہم کسی چیز کودیکھتے ہیں جب کہ نہیں دیکھتے۔۔؟ ہم دوسری شے  کے دیکھنے کودیکھتے ہیں ۔ دیکھنے کے طرزِ عمل میں آئینے کی با ت کریں توآئینے کا دیکھنا یہ ہے کہ ہم آئینے کے دیکھنے کودیکھتے ہیں۔

        صد احترام آئی اسپشلٹ خواتین و حضرات ! ایک فقیر جرأت کر تا ہے  کہ آنکھیں بند کرلیجیے ۔ بند آنکھوں سے چہرہ اوپر اٹھا ئیے ۔ آسمان کو اسکرین سمجھئے۔ جودیکھا ہے ،وہ لکھ دیجئے۔ بند آنکھوں سےبظا ہر ہمیں نظر نہیں آتا لیکن اگراندر میں نظر نہ آئے تو با ہر کا دیکھنا معدوم ہو جا ئے گا۔ ایک نابینا آدمی ہے ۔ وہ بند آنکھوں سے بھی دیکھتاہے ،محسوس کرتاہے ، متاثرہوتا ہے ، انتہا یہ ہے اس پر غسل واجب ہوجا تا ہے۔

        اب نظر کے دوزاویے بن گئے۔ ایک زاویہ اس طرح نظر آتا ہے کہ جب آنکھ کے پپو ٹے پر نظر پڑے، پپوٹے بند ہیں ،پلکیں پیوست ہیں ۔اب آسما ن میں ستارے دیکھئے اور ستا روں کی گنتی کیجیے ۔ تعدادلکھ کر بھیج دیجئے۔

        اس رئیلیٹی کو اس طرح بیا ن کریں گے کہ جسم ایکٹیویٹی کا ایک ذخیرہ ہے ۔ اس ایکٹیویٹی میں بیداری، خیال ، وہم اور نیند میں بھی دیکھنا ہے پھر بصارت کی تعریف کیا ہوگی؟ میں اس بحث میں نہیں پڑتا کہ آنکھ کا تخلیطی *میکا نزم کیا ہے ۔ تحقیق و تلا ش (سائنس) کتنی ہی ترقی کر چکی ہے لیکن آنکھ کے میکا نزم کو ابھی تک نہیں سمجھی ۔ جب آنکھیں بند ہیں ،پلکیں ایک دوسرے میں پیوست ہیں، آنکھ کے ڈیلے میں نا معلوم جمو د ہے لیکن دیکھنے کا عمل جا ری ہے پھر کس طرح کہا جا سکتا ہے کہ ہم آنکھ کے میکا نزم کو سمجھ گئے ہیں۔۔۔؟

        خا لقِ کا ئنا ت اللہ تعالیٰ اپنے محبو ب رحمتہ للعالمین ، خا تم النبیین حضر ت محمدﷺ پر نا زل کتا ب قرآن کریم میں دیکھنے کے میکا نزم کوبیا ن کر تے ہیں ۔

لا تدرکہ الابصار

"آنکھیں اس کا ادراک نہیں کرتیں۔"(الانعام :۱۰۳)

        یعنی آنکھ نہیں دیکھتی ۔ ادراک آنکھ کے اردگرد منا ظر کشی کرتا ہے۔

        قارئین ۔۔۔ا لسلا م علیکم! آپ سب میرے بزرگ، دوست ، میرے بچےاورمیری نسل ہیں ۔ آیئے ، ہم سب بیٹھتے ہیں ۔ تفکر کی کھڑکی کھو لتے ہیں اورسمجھتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کوخوش رکھے۔میں آپ کا دوست ایک فقیر ہوں۔ مجھے آپ کی محبت، آپ کی دوستی اورآپ کے پیا ر کا انتظا ر ہے۔

اللہ حا فظ

خواجہ شمس الدین عظیمی

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

*    محفوظ کر کے اسکرین پرظا ہر کرنا

*    تخلیق (آمیزش ، خلط ملط)

Topics


QSM Aaj ki Baat

خواجہ شمس الدين عظیمی

اور جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ (سورۂ عنکبوت 69(

اللہ تعالیٰ کی مدد اور اولیاء اللہ کے فیض سے ماہنامہ"قلندر شعور" کے ذریعے ہم آپ تک ایسے مضامین پہنچائیں گے جن کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ بندہ یہ جان لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور بندہ یہ د یکھ لیتا ہے کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔

اس ماہنامہ میں انشاء اللہ تسخیر کائنات سے متعلق قرآنی تفہیم، خلاء میں سفر کرنے کے لئے جدید تحقیقی مضامین، حمد اور نعتیں، اصلاحی افسانے، پی ایچ ڈی مقالوں کی تلخیص، سائنسی، علمی، ادبی، سماجی، آسمانی علوم، خواب۔۔۔ ان کی تعبیر، تجزیہ و مشورہ پیش کئے جائیں گے۔

دعا کی درخواست ہے اللہ تعالیٰ ادارہ "ماہنامہ قلندر شعور" کو ارادوں میں کامیاب فرمائیں۔