Topics

اسپیس کیا ہے ؟ ۔ جون 2025



آج کی با ت

        آدمی چلتا ہے تو ذہن کی منا سبت سے زمین اور قد موں کے درمیا ن ترتیب قا ئم ہو تی ہے ۔ وہ زمین کی رفتا ر کو اپنی شعوری سطح کے مطا بق محسو س کرتا ہے ۔ چلتے ہو ئے توجہ اس طر ف نہیں جا تی کہ اسپیس تقسیم ہو رہی ہے لیکن اسپیس تقسیم ہو تی ہے ۔ اسپیس کی تقسیم کے بغیر وہ سفر نہیں کر تا ۔ ایک قدم لیتا ہے پھر دوسرا قدم ۔ دو قدموں کے درمیا ن فاصلہ آدمی کا سفرہے ۔ و ہ سفر کو وقت اور فاصلے کی طر زوں میں بیا ن کرتا ہے ۔ فاصلے میں سفر کر تا ہے اور اسے وقت کا نا م دیتا ہے جب کہ وقت فاصلہ نہیں ہے ۔ وقت میں قربت ہے ۔ یہ اسپیس کی کا رفرما ئی ہے جو آدمی کو فا صلوں میں الجھا کر فریب پیدا کرتی ہےکہ تم نے اتنا وقت طے کرلیا۔ وقت کہا ں طے ہوا؟ ۔ وہ تو اسپیس کی بھول بھلیوں میں گم ہو گیا ۔

        اسپیس کیا ہے ۔؟ وجود رکھنے والی ہر شے اسپیس ہے ۔ اسپیس کی تعریف پر تفکر سے انکشا ف ہو تا ہے کہ خالی نظر آنے والی جگہ بھی اسپیس ہے ۔ اسپیس کی تعریف پر تفکر سے انکشا ف ہوتا ہے کہ خا لی نظر آنےوالی جگہ اسپیس کے علا وہ کچھ نہیں اس لئے خا لی نظر آتی ہے ۔ اسپیس ایسا ڈائی مینشن ہے جو خالی پن * کو دوری کی شکل دے کر اس کے گرد خول بنا لیتا ہے ۔ آدمی خو ل کے دھو کے میں آکر اسے طر ح طرح کے نا م دیتا ہے  جب کہ خول اندر سے خا لی ہے۔* یہ سب اسپیس کی کا رفر ما ئی ہے ۔

        بیا ن کر نے کی دوسری طر ز یہ ہے کہ محدود ذہن کی اسپیس تقسیم اور دوری کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ جو جگہ تقسیم نظرنہیں آتی، وہ اسے خالی سمجھتا ہے اور جس جگہ کو ٹکڑوں میں بٹا ہوا دیکھتا ہے ، اسے کو ئی نا م دے دیتا ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ آدمی زندگی کو تقسیم کی طرز (پیٹرن)پر گزارتا ہے ۔ گھڑی میں سوئیاں غا ئب کردیں، وقت مو جو د رہتا ہے لیکن آدمی کے طرزِبیا ن سے با ہر ہے ۔ وقت کی موجودگی اس طر ح ہے کہ گھڑی کی سوئی چلے نہ چلے، زندگی جہا ں سے آئی ہے، اس جانب رواں ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔

        اسپیس کی تقسیم کی ایک مثا ل رات دن کا ادل بدل ہے ۔ اللہ رات کو دن اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے ۔ رات میں سے دن اوردن میں سے رات کو نکا لتا ہے ، اور جسے چاہتا ہے ، timeslesness  سے واقف کرادیتا ہے ۔ خا لقِ لیل ونہا ر اللہ کا ارشا ہے ،

        "اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اوردن کو رات میں داخل کرتا ہے  اور زندہ کو مردہ سے نکا لتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور جسے چاہتا ہے ، بے حساب رزق* عطا کرتا ہے ۔ "(الِ عمرا ن :۲۷)"

        رات اور دن کے آنے جا نے میں غوروفکر کرنےوالوں کے لئے نشا نیا ں ہیں۔

        غور کیجیے ، فہم کے پٹ کھولئے۔ رات میں سے نکلتا ہے توکیا دن رات سےالگ ہے ۔؟ جب دن میں سے رات ظا ہر ہو تی ہےتوکیا رات دن سے الگ ہو ئی۔؟ رات اور دن کو منور کر نے والی روشنی ایک ہے ۔ جب آدمی اسے محدود طرزوں میں دیکھتا ہے تو دن بن جا تی ہے اورجب غیر محدود طرزیں نظر بنتی ہیں تو اس کا نام رات ہو جا تا ہے ۔

رات اور دن کیا ہے ۔؟

        افق پر نظر دوڑایئے۔ ہم سورج سے دور ہو تے ہیں تو کہتے ہیں ۔ رات ہو گئی ۔ سورج  کے نسبتاً قریب ہو تےہیں توکہتے ہیں ۔ دن نکل آیا ۔ ہم ایسی قرب و بُعد میں زندگی جی رہے ہیں جس کے معانی اسی زمین پر رہنے والے دوسرے فرد کےلئے مختلف ہیں ۔دونوں کا مشا ہد ہ الگ ہے اور دونوں درست نہیں اس لئے کہ ہم اندر میں دیکھنے کو نہیں دیکھ رہے۔ زمین کے سورج سے دور ہونے کو دیکھ رہے ہیں ، زمین کے سورج سے قریب ہونے کو دیکھ رہےہیں ۔ سورج کی روشنی کہاں سے ملتی ہے ۔ اس طرف ذہن نہیں جاتا۔ غروب ہوتا سورج روز پیغام دیتا ہے کہ مجھے دیکھ کر تم دھوکے میں مبتلا رہے کہ میں روشن ہوں ۔ اگر سورج روشن ہے اوراس روشنی میں تپش ہے تو شام کو اس پر نظر کیسے ٹھہرتی ہے ۔؟ اور دن میں اسے چند منٹ دیکھنے پر بینا ئی متا ثر ہوجاتی ہے ۔

        آدمی سورج کو دیکھتا ہے ، اس کے گرد زمین کی گردش کے زاویوں کو نہیں دیکھتا۔ زمین کا وہ حصہ جہاں ہم رہتے ہیں ، سورج سے دور ہو تا ہے تو سورج میں محسوس ہو نے والی  تپش اور چمک کہاں چلی جا تی ہے ؟ کیا اس سے ظا ہر نہیں ہے کہ سورج روشن نہیں ہے ، زمین روشن ہے ۔؟ زمین جس زاویے سے سورج کے سامنے آتی ہے ، اس کی روشنی سورج کی اسکرین سے منعکس ہو کر واپس زمین کی طر ف آتی ہے اور جیسے جیسے زمین کا وہ حصہ جہاں ہم یا کو ئی رہتا ہے ، سورج سے دورہو تا ہے ، اُس خطہ زمین کے لئے سورج سے انعکا س کا عمل نہ ہونے کے برابر رہ جا تاہے ۔زمین کا جوحصہ سورج سے قریب ہے ، وہ ہما رے لئے دن ہے ۔ جو حصہ سورج سے دور ہے ، اس کو رات سمجھ لیا جا تاہے ۔اندر میں نگا ہ دیکھتی ہے کہ سورج روشن نہیں ہے ، زمین روشن ہے جوسورج کو منور دکھا تی ہے۔ یہ سب کیا ہے ؟ زاویوں کی تقسیم ہے یا تقسیم کازاویہ ہے جو نظر بن کر منظر بن رہا ہے ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

        قارئین! ایک وہ اسپیس ہے جو قدرت نے تخلیق کی ہے اور ایک اسپیس نا فرما ن ذہن کا فریب ہے ۔ اللہ تعالیٰ آخری آسما نی کتا ب قرآن کریم میں فرما تے ہیں ،

        "اورتم پر جو مصیبت آتی ہے تووہ تمہا رے ہا تھوں کے کئے ہو ئے کا موں سے آتی ہے اور اللہ بہت سے گنا ہ معا ف کر دیتا ہے ۔" (الشوریٰ:۳۰)

        آدمی قدرت کی اسپیس کو نظر انداز کر کے اس اسپیس میں زندگی گزارہا ہے جس میں دوری ہے ۔ تقسیم ہے۔ فاصلے ہیں ۔ قدر ت کی اسپیس کیا ہے ۔؟ اس کا ایک مظا ہر ہ جنت کی دنیا ہے جہاں وسا ئل لا شما  ر ہیں لیکن اسپیس کی تقسیم کا خیا ل مغلو ب ہے ۔ جنت میں غالب اسپیس درخت کو درخت،پھول کو پھول ، نہروں کو نہروں اور آسائشوں کو آسائش دکھا تی ہے لیکن ان کو دیکھ کر ذہن تقسیم نہیں ہوتا ۔ وجہ یہ ہے کہ جنت میں ذہن اس "ہستی" میں یکسو ہے جو یکتا ہے ۔ جنت کے مکینوں کو زاویہ نگا ہ اللہ کا حکم، فرما ں برداری اوراللہ سے قرب کا احساس ہے جس نےہمیں اور ہما ری ضرورت کے لئے وسائل پیدا کئے ہیں ۔ زمین پر آدمی کی مرکزیت وسا ئل ہیں اس لئے ذہن بٹا ہو ا ہے۔

        زاویے کیسے بنتے ہیں ۔ ؟ ذہن میں شے کی اہمیت ہے توہر شے زاویہ ہے ۔ اس شے کو اہم سمجھنا بھی زاویہ ہے جس کے تنا ظر میں اسے دیکھا جا تا ہے ۔ اس طر ح لا تعداد زاویے بنتے ہیں ۔ جب فرد تخلیق کر نے والی ہستی کی طر ف  متوجہ ہوتا ہے تو چیز یں موجود رہتی ہیں لیکن الوژن کے زاویے ٹوٹ جا تےہیں اور ایک خیا ل غالب رہتا ہے جو اللہ کا ہے۔

        "یکسو ہو کراپنا رخ اس دین کی سمت میں جما دو۔ قائم ہوجا ؤ اس فطر ت پر جس پر اللہ نےلوگوں کو پیدا کیا ہے ۔اللہ کی بنا ئی ہو ئی ساخت بدلی نہیں جا سکتی ۔ یہی راست اوردرست دین ہے مگر اکثر لو گ نہیں جا نتے۔"(الروم :۳۰)

        قابلَ  قدر خواتین و حضرات ، "آج کی با ت" بحرِ رواں ہے  جس میں سچے مو تی ہیں ۔ موج درمو ج اٹھنے والے خیا لا ت اور خیا لا ت کی تہ میں عیا ں نہاں۔۔۔ نہاں عیاں رموز آپ کی نذرہیں۔

اللہ حا فظ

خواجہ شمس الدین عظیمی

Topics


QSM Aaj ki Baat

خواجہ شمس الدين عظیمی

اور جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ (سورۂ عنکبوت 69(

اللہ تعالیٰ کی مدد اور اولیاء اللہ کے فیض سے ماہنامہ"قلندر شعور" کے ذریعے ہم آپ تک ایسے مضامین پہنچائیں گے جن کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ بندہ یہ جان لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور بندہ یہ د یکھ لیتا ہے کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔

اس ماہنامہ میں انشاء اللہ تسخیر کائنات سے متعلق قرآنی تفہیم، خلاء میں سفر کرنے کے لئے جدید تحقیقی مضامین، حمد اور نعتیں، اصلاحی افسانے، پی ایچ ڈی مقالوں کی تلخیص، سائنسی، علمی، ادبی، سماجی، آسمانی علوم، خواب۔۔۔ ان کی تعبیر، تجزیہ و مشورہ پیش کئے جائیں گے۔

دعا کی درخواست ہے اللہ تعالیٰ ادارہ "ماہنامہ قلندر شعور" کو ارادوں میں کامیاب فرمائیں۔